پشاور: جماعت اسلامی 4 سال 11 ماہ کی رفاقت ختم کرکے خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سے علیحدہ ہوگئی۔

دونوں جماعتوں نے باہمی رضامندی کے ساتھ ایک دوسرے سے راہیں جدا کیں۔

اس بات کا اعلان وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور جماعت اسلامی کے سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ شراکت اقتدار کے بعد ہم نے اچھا وقت گزارا ہے، جماعت اسلامی متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کا حصہ بننے کے بعد ایک اچھے موڈ کے ساتھ حکومت سے علیحدہ ہو رہی ہے اور آج ہم ایک ٹرینڈ سیٹ کر رہے ہیں جو کہ دوسری جماعتوں کے لیے قابل تقلید مثال ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے جانے پر افسوس ہے لیکن سیاست میں ایسا ہوتا رہتا ہے اور یہ ایک مکمل طور پر سیاسی فیصلہ ہے۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی کا خیبرپختونخوا حکومت سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ

اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ نے کہا کہ 2013 میں گیارہ نکات پر تحریک انصاف کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا جن میں نصاب میں ہونے والی تبدیلیوں کی واپسی، بونیر اور دیر میں تعلیمی اداروں کے قیام، صوبائی حقوق، میرٹ کی بالادستی، بلدیاتی انتخابات کا انعقاد اور دیگر نکات شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پانچ سال تک پی ٹی آئی کے ساتھ شریک اقتدار رہے جس دوران برداشت کی قوت کو فروغ دیا، صوبے کے عوام کے مفاد کا خیال رکھا اور پانچ سال تک تحریک انصاف کے ساتھ رہے۔‘

عنایت اللہ نے واضح کیا کہ اگر وزیر اعلیٰ کے خلاف صوبائی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لائی جاتی ہے یا حکومت کے خلاف کوئی دوسرا محاذ کھلتا ہے تو جماعت اسلامی صوبائی حکومت کا ساتھ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) خود فیصلہ کرے گی کہ وہ کب اقتدار سے علیحدہ ہوگی، لیکن ایم ایم اے کے پلیٹ فارم پر ہونے والے فیصلوں کی جماعت اسلامی پابند ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی کے تین صوبائی وزراء عنایت اللہ، مظفر سید اور حبیب الرحمٰن نے اپنے استعفے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے حوالے کر دیئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں