• KHI: Fajr 4:33am Sunrise 5:58am
  • LHR: Fajr 3:43am Sunrise 5:16am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:17am
  • KHI: Fajr 4:33am Sunrise 5:58am
  • LHR: Fajr 3:43am Sunrise 5:16am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:17am

سابق چیئرمین خالد محمود کا بیان قومی ٹیم کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہے، پی سی بی

شائع May 19, 2024
سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود— فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں توقع نہیں تھی کہ خالد محمود حقائق کے برخلاف تبصرے کریں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ اہم وقت ٹی20 ورلڈ کپ کا ہے اور پوری قوم پاکستان ٹیم کے ساتھ ہے۔

پی سی بی نے کہا کہ خالد محمود نے محض توجہ حاصل کرنے کے لیے غیر ذمے دارانہ تبصرے کیے جو قومی ٹیم کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہے۔

بورڈ نے کہا کہ خالد محمود سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ حقائق کے برخلاف اور غلط معلومات پر مبنی تبصرے کریں۔

واضح رہے کہ خالد محمود نے گزشتہ روز ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ بڑی دلچسپ حرکتیں کررہا ہے، کوئی تگ نہیں بنتی ہے کہ آئرلینڈ کے میچ میں پی سی بی چیئرمین جا کر کرکٹ ٹیم مل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی وہ لوگ کر سکتے ہیں جن کا کھلاڑیوں سے ذاتی تعلق ہوتا ہے، مجھے حوصلہ افزائی بہت آسان لگتی تھی کیونکہ میں تین دوروں پر ٹیم کے ساتھ منیجر تھا، ان سب کی خامیوں خوبیاں جانتا تھا اور ان کو سامنے رکھ کر بات کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑی عزت و وقار اور ملک کا نام روشن کرنے کے لیے کھیلتے ہیں اور آپ جا کر دکانداروں کی طرح ان کی بولیاں لگا رہے ہیں کہ آپ جیت گئے تو ایک لاکھ ڈالر دیں گے، ملک کے سامنے ڈالروں کی کیا اہمیت ہے۔

سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ سب کو پتا ہے کہ ٹیم ٹورنامنٹ جیت گئی تو انعامات کی بارش ہو جائے گی، ابھی ہاکی ٹیم اذلان شاہ ٹورنامنٹ جیت کر بھی نہیں آئی، فائنل میں ہی پہنچی تھی لیکن ان کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔

اس مرحلے پر خالد محمود نے سلیکشن کمیٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سلیکشن کو ملغوبہ بنا کر پیش کیا گیا ہے، پہلی دفعہ سنا ہے کہ ایسی سلیکشن کمیٹی ہے جس کا کوئی سربراہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس صورتحال پر بڑا تجسس ہوا کہ معاملہ کیا ہے تو پتا چلا کہ وہاب ریاض کو ساری ذم ےداری سونپی جانی تھی اور ساتھ وہ چاہتے تھے کہ ان کے ساتھ کچھ تجربہ کار کھلاڑی بھی بیٹھے ہوں، ان کے ساتھ جب کمیٹی میں محمد یوسف کو شامل کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ ہمیں ایک کمیٹی میں بٹھائیں اور چیف سلیکٹر کوئی جونیئر کھلاڑی ہو، اس کا انوکھا حل یہ نکالا گیا کہ کوئی چیف سلیکٹر نہیں ہو گا۔

خالد محمود نے کہا کہ اس کے باوجود بھی وہاب ریاض ہی سربراہ ہیں، جب میٹنگ کی تصویر آتی ہے تو وہ بالکل مرکزی حیثیت میں بیٹھے ہوتے ہیں، یہ بھان متی کا جو کنبہ جوڑا گیا ہے اس میں کیا سلیکشن ہو گی، ہر کوئی اپنی اپنی پسند کا ایک، ایک کھلاڑی بھیجنے کی کوشش کرے گا، ان کو سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ کس کو ٹیم میں شامل رکھیں، کس کی سفارش قبول کریں، کس کی سفارش مسترد کریں اور ان کی کارکردگی سب کے سامنے ہیں جس میں ٹیم کا کوئی کامبی نیشن یا بیٹنگ آرڈر نظر نہیں آتا۔

جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا قومی ٹیم سیمی فائنل کی چار ٹیموں کا حصہ ہو گی تو سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ یہ بات کرنے کا دل تو نہیں کرتا لیکن میں ان کا اس ٹورنامنٹ میں کوئی چانس نہیں دیکھتا۔

کارٹون

کارٹون : 26 جولائی 2024
کارٹون : 25 جولائی 2024