مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی سری نگر میں کارروائی کے دوران 4 کشمیری جاں بحق اور 3 صحافیوں سمیت کئی زخمی ہوگئے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس شیش پال وید کا کہنا تھا کہ فورسز نے سری نگر کے پرانے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کی جہاں مقابلے کے دوران 3 نوجوانوں کو ہلاک کردیا گیا۔

ایک پولیس افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فورسز کے گھیرے میں آنے والے نوجوانوں کو بچانے کے لیے جمع ہوئے سیکڑوں افراد میں شامل ایک اور نوجوان فورسز کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہوگیا۔

—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی

فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوگیا جبکہ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تین اہلکار زخمی ہوئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد سیکڑون شہری سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا جن کو منتشر کرنے کے لیے بھارتی پولیس اور فوجیوں کی جانب سے آنسو گیس پیلٹ گنز اور غلیل کا استعمال کیا گیا جس دوران تین صحافی بھی زخمی ہوئے۔

ریاستی انتظامیہ نے لوگوں کے رابطوں کو توڑنے کے لیے سری نگر میں انٹرنیٹ سروس کو فوری طور پر معطل کردیا۔

دوسری جانب مشترکہ مزاحمتی اتحاد کے رہنماوں سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کی جانب سے سری نگر میں نوجوانوں کی ہلاکت کی مذمت کی گئی اور اتوار کو کشمیر شٹر ڈاون ہڑتال اور سوگ کا اعلان کردیا ہے۔

قبل ازیں تینوں رہنماوں کو بھارتی پولیس کی جانب سے مظاہروں میں شرکت سے روکنے کے لیے سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو گھروں میں نظر بند کیا تھا جبکہ یاسین ملک کو کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میں بند کردیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ایک سال سے مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جہاں بھارتی فورسز کی جانب سے مختلف کارروئیوں میں سیکڑوں کشمیری نوجوانوں کو مارا گیا۔

ایک اندازے کے مطابق رواں سال اب تک ہونے والی کارروائیوں میں 110 افراد کو مارا گیا ہے جن میں 20 عام شہریوں کے ساتھ ساتھ 28 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

بھارتی فوج کی تازہ کارروائی اور نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد مظاہرین نے بھارت مخالف اور آزادی کے نعرے لگائے اور پاکستانی پرچم کو بلند کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں