پاکستانی آرمی چیف دنیا کے طاقتور ترین افراد میں سے ایک قرار

09 مئ 2018
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ — اے ایف پی فائل فوٹو
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ — اے ایف پی فائل فوٹو

چین کے صدر شی جن پنگ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن دنیا کی طاقتور ترین شخصیت کا اعزاز چھین لیا ہے جبکہ کئی برس بعد پہلی بار ایک پاکستانی شخصیت بھی اس فہرست کا حصہ بنی ہے۔

امریکی میگزین فوربس نے سال 2018 کی طاقتور ترین شخصیات کی فہرست جاری کی جس میں دنیا بھر سے 75 افراد کا انتخاب کیا گیا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اس فہرست میں شامل واحد پاکستانی شخصیت ہیں جبکہ ٹاپ 10 میں بھی ایک مسلم رہنما موجود ہیں۔

پاکستانی آرمی چیف دنیا کے 68 ویں طاقتور ترین شخص قرار پائے جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 8 ویں اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی 9 ویں نمبر پر رہے۔

امریکی جریدے نے آخری بار یہ فہرست 2016 میں جاری کی تھی جس میں مسلسل چوتھی بار ولادیمیر پیوٹن طاقتور شخص قرار پائے تھے تاہم اس بار یہ اعزاز چینی صدر کے نام رہا، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تیسرے، جرمن چانسلر اینجیلا مرکل چوتھے، دنیا کے امیر ترین شخص اور ایمازون کے بانی جیف بیزوز 5 ویں، پوپ فرانسس چھٹے، مائیکرو سافٹ کے بانی 7 ویں اور گوگل کے شریک بانی لیری پیج 10 ویں نمبر پر کھڑے ہیں۔

2016 کی فہرست میں ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے دوسرے طاقتور ترین شخص قرار پائے تھے جبکہ جرمن چانسلر تیسرے نمبر پر تھیں مگر چوتھے نمبر پر موجود چینی صدر چھلانگ لگا پر پہلی پوزیشن پر چلے گئے۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ 13 ویں، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای 17 ویں نمبر پر ہیں۔

حیران کن طور پر سعودی فرمانروا جو گزشتہ فہرست میں 16 ویں نمبر پر تھے، اس بار فہرست سے ہی آﺅٹ ہوگئے ہی، جبکہ متحدہ عرب امارات کے صدر خلیفہ بن زاید النہیان 43 ویں اور ترک صدر رجب طیب اردگان 48 ویں نمبر پر رہے۔

واضح رہے کہ فہرست مرتب کرنے کے لیے منتخب کیے گئے افراد کے حوالے سے سب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ ان کا، آبادی کے کتنے حصے پر اثر و رسوخ قائم ہے۔

اس کے بعد یہ جانچ کی جاتی ہے کہ ان افراد میں سے ہر ایک کو، مالیاتی وسائل پر کتنا اور کس حد تک کنٹرول حاصل ہے۔

سربراہان مملکت کے حوالے سے ملک کی جی ڈی پی دیکھی جاتی ہے جبکہ کمپنی مالکان کے لیے ان کے اثاثوں اور ریونیو کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

فہرست میں شامل کیے جانے والے افراد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ انہیں کتنے شعبوں میں اثر و رسوخ حاصل ہے۔

چوتھے نمبر پر اس بات کا یقین کیا جاتا ہے کہ فہرست میں شامل افراد اپنی طاقت متحرک طور پر استعمال کر رہے ہیں یا نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں