روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن مسلسل چوتھی بار دنیا کے طاقتور ترین شخصیت کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

امریکی میگزین فوربس نے سال 2016 کی طاقتور ترین شخصیات کی فہرست جاری کی جس میں دنیا بھر سے 74 افراد کا انتخاب کیا گیا ہے۔

کوئی پاکستانی شخصیت اس فہرست میں جگہ نہ بناسکی جبکہ ٹاپ 15 میں کوئی مسلم رہنما بھی شامل نہیں۔

بھارتی صدر نریندر مودی کو دنیا کا 9 واں طاقتور ترین شخص قرار دیا گیا ہے جبکہ براک اوباما جو ابھی امریکا کے صدر کے عہدے سے سبکدوش بھی نہیں ہوئے لیکن طاقت کے اعتبار سے انہیں 48 ویں نمبر پر ڈال دیا گیا ہے حالانکہ گزشتہ برس وہ اس فہرست میں تیسری پوزیشن پر براجمان تھے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر پیوٹن کی زندگی کے 7 دلچسپ پہلو

امریکی صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے دوسرے طاقتور ترین شخص قرار پائے ہیں جبکہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل مجموعی طور پر دنیا کی تیسری بااثر ترین شخصیت جبکہ دنیا کی طاقتور ترین خاتون قرار پائیں۔

چینی صدر شی جن پنگ چوتھے، کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس پانچویں، امریکی فیڈول ریزرو کی چیئرپرسن جینیٹ یلین چھٹے، بل گیٹس ساتویں، الفابیٹ کمپنی کے سی ای او لیری پیج آٹھویں، مودی نویں اور فیس بک کے بانی مارک زکر برگ 10 ویں نمبر پر ہیں۔

سعودی عرب کے فرامانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز دنیا کے 16 ہویں طاقتور ترین شخص قرار پائے ہیں۔

مسلم دنیا سے شاہ سلمان کے علاوہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی حسینی خامنہ ای 18 ویں اور متحدہ عرب امارات کے صدر خلیفہ بن زاید النہیان 39 ویں نمبر پر ہیں۔

مزید پڑھیں: اوباما طاقتور ترین شخص قرار

واضح رہے کہ فہرست مرتب کرنے کے لیے منتخب کیے گئے افراد کے حوالے سے سب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ ان کا، آبادی کے کتنے حصے پر اثر و رسوخ قائم ہے۔

اس کے بعد یہ جانچ کی جاتی ہے کہ ان افراد میں سے ہر ایک کو، مالیاتی وسائل پر کتنا اور کس حد تک کنٹرول حاصل ہے۔

سربراہان مملکت کے حوالے سے ملک کی جی ڈی پی دیکھی جاتی ہے جبکہ کمپنی مالکان کے لیے ان کے اثاثوں اور ریونیو کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

فہرست میں شامل کیے جانے والے افراد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ انہیں کتنے شعبوں میں اثر و رسوخ حاصل ہے۔

چوتھے نمبر پر اس بات کا یقین کیا جاتا ہے کہ فہرست میں شامل افراد اپنی طاقت متحرک طور پر استعمال کر رہے ہیں یا نہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں