جینیوا: اقوامِ متحدہ کی جانب سے امریکا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قوانین کی خلاف میکسکو کی سرحد پار کرنے والے مہاجرین کو قید اور پناہ گزین خاندانوں سے ان کے بچے جدا کرنا بند کرے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمدسانی نے جینیوا میں ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ جنوری 2016 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اکتوبر 2017 میں جاری کیے گئے خصوصی احکامات کے تحت امریکا کی جنوبی سرحد پار کرنے والے سیکڑوں پناہ گزین بچوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سفری پابندیاں 'غیرقانونی' ہیں ، اقوام متحدہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو فوری طور پر پناہ گزین خاندانوں کو جدا کرنے کے ان اقدامات کو روکنا چاہیے، غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونا اور رہنا، جو زیادہ سے زیادہ انتظامی امور کی خلاف ورزی ہے، اسے مجرمانہ سرگرمی کے طور پر دیکھنا ختم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کسی ملک میں قانونی دستاویزات کے بغیر داخل ہونا مجرمانہ حرکت نہیں کہلانا چاہیے اور نہ ان لوگوں کو قید کیا جانا چاہیے، ان کا کہنا تھا ان الزامات کے تحت حراست میں لیے گئے بچے بہت چھوٹے ہیں حتیٰ کے اس میں ایک سال کا بچہ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: امیگریشن احکامات پر گوگل اور فیس بک کو تشویش

غیر قانونی ہجرت کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غربت، جرائم پیشہ گروہ کی جانب سے بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیاں، اور منشیات کا پھیلاؤ، وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے وسطی امریکا سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد غیر قانونی طور پر امریکی سرحد پار کرنے یا پناہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔


یہ خبر 6 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں