مشرقی افغانستان میں محکمہ تعلیم کے کمپاؤنڈ میں مسلح ملزمان نے دھاوا بول دیا جن کی فائرنگ سے 10 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق صوبہ ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوغیانی نے بتایا کہ جلال آباد شہر میں دو روز کے دوران دوسرے حملے میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔

محکمہ تعلیم کے کمپاؤنڈ میں شدید فائرنگ کے بعد زوردار دھماکا بھی ہوا، جس سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

عطااللہ خوغیانی نے کہا کہ ’دھماکے کے بعد عمارت سے دھواں اٹھا اور لوگوں نے بھاگنا شروع کردیا، جبکہ عمارت کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی گارڈ بھی حملے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔‘

جلال آباد کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر نجیب اللہ کماول نے ہسپتال میں 5 زخمیوں کو لائے جانے کی تصدیق کی۔

ابتدائی طور پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدر کا ننگرہار کا دورہ، خود کش دھماکے سے 19 افراد ہلاک

صوبائی محکمہ تعلیم کے ترجمان آصف شِنواری نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’مسلح ملزمان کے حملے کے وقت مقامی اساتذہ اپنے اسکولوں کے امتحانی نتائج دفتر میں جمع کرا رہے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حملے کے وقت کئی اساتذہ عمارت میں موجود تھے۔‘

جلال آباد کے محکمہ تعلیم کے دفتر میں ایک ماہ قبل بھی مسلح افراد نے حملہ کیا تھا، جس میں 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔

صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں حالیہ چند ہفتوں میں متعدد حملے ہوچکے ہیں، جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ نے قبول کی ہے۔

گزشتہ روز بھی شہر میں افغان سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کے قریب خودکش حملے میں 12 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے تھے، جبکہ قریبی پیٹرول اسٹیشن میں آگ لگ گئی تھی۔

اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں