سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن سزائیں دینے اور جیل میں ڈالنے کا فیصلہ کہیں اور ہوچکا تھا تاہم اب جیل جانا پڑے یا پھانسی پر چڑھایا جائے ان کے قدم نہیں رکیں گے۔

لندن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’اہلیہ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرکے پاکستان جارہا ہوں، جیل کی کوٹھری اپنے سامنے دیکھ کر بھی پاکستان آرہا ہوں، کیا پاکستان کی تاریخ میں کوئی شخص 11 سال قید بامشقت کی سزا سننے کے بعد پاکستان واپس آیا ہے؟ مجھے جس قوم نے تین بار وزیر اعظم بنایا اس کا قرض اتارنے اور ووٹ کو عزت دو کا وعدہ پورا کرنے کے لیے واپس جارہا ہوں۔’

انہوں نے کہا کہ ’میری 3 پشتوں کو بے رحمانہ احتساب سے گزارا گیا لیکن اس کے باوجود میرے خلاف کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، سزائیں دینے اور جیل میں ڈالنے کا فیصلہ کہیں اور ہوچکا تھا، تاہم جیل جانا پڑے یا پھانسی پر چڑھایا جائے اب میرے قدم نہیں رکیں گے، ہر سزا کے لیے تیار ہوں، اپنی بہادر اور دلیر قوم کا سر نہیں جھکنے دوں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’انتقام کی آگ میں جلتے لوگوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ بیٹی کا کیا مقام ہے، میری بیٹی کا کیا قصور ہے؟ مریم وزیر اعظم نہ پارلیمنٹ کی رکن تھیں، آئین اور قانون کا مذاق کب تک اڑایا جائے گا۔‘

نواز شریف نے کہا کہ ’احتساب عدالت کا فیصلہ آپ نے سن لیا ہے، میں نے یہ مقدمہ اس لیے نہیں لڑا کہ انصاف کی توقع تھی، میں نے یہ مقدمہ اس لیے لڑا کہ عوام کو میرے جرائم کی حقیقت کا پتہ چل جائے۔‘

مزید پڑھیں: پاک فوج کی کوئی سیاسی جماعت یا سیاسی وابستگی نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

انہوں نے کہا کہ ’میں اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست کا قائل ہوں، پاکستان کے ہر ادارے کا احترام کرتا ہوں لیکن جی حضوری کرکے اقتدار میں رہنا ایک لمحے کے لیے قبول نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاک فوج کے شہداء اور غازیوں کے لیے دل میں بے پناہ محبت ہے، شہیدوں نے ہمارے کل کے لیے اپنا آج قربان کیا اور اہم فرزندان قوم کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر سکتے ہیں۔‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’پاکستان اس وقت تک دنیا میں باوقار مقام حاصل نہیں کرسکتا جب تک آئین کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کیا جاتا، ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہوگا، کٹھ پتلیوں کا زمانہ گزر گیا، پاکستان پر رحم کرکے یہ کھیل بند کردیا جائے اور ملک کو عالمی تنہائی سے بچایا جائے۔‘

نواز شریف نے کہا کہ ’کہنے کو تو پاکستان میں جمہوریت ہے لیکن جمہوریت کے تمام تقاضوں کو کچل دیا گیا ہے، سچ بولنا مشکل بنا دیا گیا ہے، ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے اور کردارکشی کا شرمناک کھیل جاری ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم انگریزوں کی غلامی سے نکل کر اپنوں کی غلامی میں آگئے ہیں، کیا ایسے ملک چلتے ہیں؟ پہلے ریاست کے اندر ریاست کی بات ہوتی تھی اب ریاست کے اوپر ریاست کی بات ہورہی ہے، اگر ہم نے ترقی کرنی ہے اور پاکستان کی عوام کو خوشحال بنانا ہے تو یہ سب کچھ بدلنا ہوگا اور جلدی بدلنا ہوگا۔‘

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف،مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ پر ہی گرفتار کرلیا جائے گا،ذرائع

انہوں نے ایک بار پھر 13 جولائی کو پاکستان واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مریم نواز میرے ساتھ ہوں گی، لاہور ایئرپورٹ پر عوام سے خطاب کروں گا اور شہباز شریف خود کارکنوں کی سربراہی کرتے ہوئے ایئرپورٹ آئیں گے۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم الیکشن میں الیکشن کمیشن کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی مداخلت کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جو کچھ آج ہورہا ہے اس سے پہلے ہی الیکشن کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ الیکشن کمیشن، ڈی جی آئی ایس پی آر کی باتوں پر عمل کرنے کے بجائے انتظامات خود اپنے ہاتھ میں لے اور خود فیصلے کرکے انہیں عملی جامہ پہنائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم الیکشن میں الیکشن کمیشن کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی مداخلت کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری اور اس کا مینڈیٹ ہے، جبکہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر جاکر فوج کے کردار ادا کرنے کی منطق مجھے سمجھ نہیں آتی۔‘

یہ بھی پڑھیں: جدو جہد جاری رکھوں گا، نواز شریف کا وطن واپسی کا اعلان

قبل ازیں 6 جولائی کو احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’مجھے سزا کرپشن پر نہیں سنائی گئی، میں نے ٹی وی پر سنا کہ فیصلے میں لکھا ہے کہ استغاثہ کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کرسکی، مجھے جو سزا دی گئی وہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا رخ موڑنے کے جرم میں دی گئی، لیکن یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتیں، میں ووٹ کو عزت ملنے تک اور عوام کو ان کا حقِ حکمرانی دلوانے تک جدوجہد جاری رکھوں گا، میں یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رکھوں گا جب تک اس ملک میں رہنے والے پاکستانی اس ڈر اور خوف کی زنجیر سے آزاد نہیں ہوجاتے جس میں حق بات کہنے پر انہیں جکڑ دیا جاتا ہے، جبکہ ووٹ کی عزت کے لیے ہر قیمت چکاؤں گا۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں