قبض کی بیماری کا سامنا اکثر افراد کو ہوتا ہے اور انہیں اپنی زندگی اس کی وجہ سے بہت مشکل محسوس ہونے لگتی ہے۔

قبض ذیابیطس جیسے مرض کی بھی ایک بڑی علامت ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ذیابیطس سے ہٹ کر کچھ اقسام کے کینسر لاحق ہونے کی صورت میں بھی قبض کی شکایت اکثر رہنے لگتی ہے۔

مزید پڑھیں : قبض سے نجات دلانے والے 10 گھریلو نسخے

محققین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اکثر قبض کی شکایت رہتی ہے تو اسے عام سمجھ کر نظر انداز مت کریں۔

تاہم قبض کا علاج تو آپ کے اپنے کچن میں بھی موجود ہے۔

چند مزیدار مشروبات کا استعمال اس تکلیف سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

موسمبی کا جوس

موسمبی کا جوس بھی قبض کو دور کرنے کے لیے اچھا ٹوٹکا ثابت ہوسکتا ہے، اس میں موجود تیزابیت آنتوں میں سے مواد کو نکالنے میں مدد دیتی ہے اور فوری ریلیف ملتا ہے، فوری نتائج کے لیے موسمبی کے جوس میں ایک چٹکی نمک کو شامل کرلیں۔

پائن ایپل جوس

پائن ایپل یا انناس کا جوس بھی قبض سے نجات کے لیے بہت موثر ہے کیونکہ یہ جسم کو سیال اور پانی فراہم کرتا ہے جو کہ اس بیماری سے نجات کے لیے ضروری ہے۔ پائن ایپل میں ایک انزائمے ایسا موجود ہے جو کہ آنتوں کے افعال کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیتا ہے۔

تربوز کا جوس

تربوز بھی ایک اچھا آپشن ہے خصوصاً گرمیوں میں، اس میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے جسم میں پانی کی مقدار مناسب رہتی ہے، غذائی نالی صاف ہوتی ہے جبکہ آنتوں کی حرکات ریگولیٹ کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : خون کی کمی دور کرنے والی غذائیں

لیموں پانی

لیموں پانی وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ بدہضمی کے علاج میں مدد دیتا ہے، اگر قبض کی شکایت رہتی ہو تو کم از کم 2 گلاس لیموں پانی کا استعمال کریں تاکہ اس بیماری سے نجات میں مدد مل سکے۔

ایپل کا جوس

ایپل کا جوس بھی قبض کے خلاف لڑنے میں مددگار ہے جس کا استعمال نظام ہاضمہ کو ریگولیٹ کرنے میں مدد دیتا ہے، اس میں موجود آئرن بھی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

اورنج جوس

اورنج جوس بھی وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے جبکہ اس میں موجود فائبر نظام ہاضمہ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوکر قبض سے نجات دلاتا ہے۔

کھیرے کا جوس

کھیرے کو کھانا کس کو پسند نہیں ہوگا؟ پانی سے بھرپور یہ سوغات آنتوں کے نظام کو بہتر کرتی ہے، اسی طرح یہ معدے کے لیے ہلکی غذا ہے اور جسم کے لیے قدرتی جلاب جیسا اثر کرتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں