کراچی: پاکستان کی انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک بھر میں سیکڑوں بینک ملازمین بھی 25 جولائی کو ہونے والی رائے شماری میں انتخابی عملے کے فرائض انجام دیں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے مالیاتی اداروں کے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ دستیاب انتخابی عملے کی کمی کے باعث کیا گیا۔

اس حوالے سے ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حال ہی میں لیے گئے اس فیصلے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو آگاہ کیا جا چکا ہے۔

اس کے ساتھ مرکزی بینک نے ملک بھر کے تمام شیڈول بینکس کو ہدایت جاری کی ہے کہ 25 جولائی کو انتخابات کے دوران ڈیوٹی کے سلسلے میں تربیت حاصل کرنے کے لیے ملازمین کو بھیجیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے انتخابی عملے کی مراعات میں اضافہ

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں ان احکامات پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے، اس سلسلے میں بینک ملازمین کو کم سے کم ممکنہ وقت کے اندر تربیت دی جائے گی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں انتخابی ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے مالیاتی اداروں کے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کا یہ پہلا موقع ہے جبکہ ملک میں اس وقت 20 سے زائد سرکاری اور نجی بینکس کام کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں صوبائی الیکشن کمیشنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انتخابی عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مرکزی بینک اور اس سے منسلک تمام شیڈول بینکس سے رابطہ کریں۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: غیر ملکی مبصرین، انتخابی عملے اور دیگر کیلئے ضابطہ اخلاق جاری

الیکشن کمیشن کے اندازے کے مطابق 25 جولائی کو انتخابی عمل کے دوران تقریباً 7 لاکھ 35 افراد پر مشتمل پولنگ عملہ درکار ہے اور انتخابی عملے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اس سلسلے میں مختلف محکموں کے گریڈ 16 سے 21 تک کے افسران کے نام صوبائی الیکشن کمیشنز کو ضلعی انتظامیہ سے جانچ پڑتال کے لیے بھیجے جاچکے ہیں۔

اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ڈسٹرک ریٹرننگ افسر، ریٹرننگ افسر اور دیگر عملے کے طور پر صرف اچھی شہرت کے حامل ان ملازمین کی خدمات لی جائیں گی جو کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی عمل کی تشریح: کب، کیا اور کیسے؟

جانچ پڑتال میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ انتخابی عملے کے طور پر منتخب کیے جانے والے افراد کی عمر 55 برس سے کم ہو اور وہ کمپیوٹر اور اسمارٹ فون استعمال کرنا جانتے ہوں۔

خیال رہے کہ انتخابی عمل کی انجام دہی کے لیے تقریباً 5 ارب 73 کروڑ روپے کا بجٹ تخمینہ لگایا گیا تھا جبکہ ایک ارب 8 کروڑ روپے کا اضافی بجٹ شعبہ نگرانی کے قیام، آفس کی عمارتوں کی مرمت اور حفاظت، ادارے کی گاڑیوں کی مرمت اور نتائج مرتب کرنے کے لیے فوٹو کاپی مشینوں، کمپیوٹرز، پرنٹرز، یوپی ایس اور سکینرز کی خریداری پر خرچ کیا جائے گا۔


یہ خبر 14 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں