اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کے ردِ عمل میں تل ابیب کے فلسطینی علاقوں میں تابر توڑ فضائی حملوں سے 4 فلسطینی شہید ہوئے جس کے بعد اسلامی تنظیم حماس نے جنگ بندی کا اعلان کردیا۔

قطری خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان فاوزی برہوم نے جنگ بندی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں مصری اور اقومِ متحدہ کے عہدیداروں نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق جمعہ کی رات سے ہوگیا، اور ’ہم فلسطینی گروہ اور اسرائیل کے مابین ایک سمجھوتے پر متفق ہوگئے ہیں‘۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معاہدے کی تصدیق کے حوالے سے جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتنن یاہو کے دفتر سے رابطہ کیا گیا تو اسرائیل حکام کی جانب سے ایسے کسی معاہدے کی تصدیق نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیل کی فضائی کارروائی سے 4 افراد جاں بحق

تاہم گزشتہ رات سے فلسظینی علاقوں میں کوئی بڑی اسرائیلی کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی اور نہ ہی فلسطینی علاقوں سے اسرائیل کی جانب کوئی گولہ پھینکا گیا۔

اس ضمن میں حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ معاہدے میں ہر قسم کی عسکری کارروائی کے خاتمے کی بات کی گئی ہے جس میں اسرائیلی فضائی حملے اور حماس کے گولے اور راکٹ کے حملے شامل ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ آتش گیر مادے کے ساتھ منسلک غبارے اور پتنگیں، جو فلسطینی علاقوں کی جانب سے اسرائیل کی طرف پھینکے جاتے تھے، اس معاہدے میں شامل نہیں۔

مزید پڑھیں: فلسطین کا آئی سی سی سے اسرائیل کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ

ادھر اسرائیلی سیاستدانوں کی جانب سے آتش گیر مادوں کی ان کارروائیوں پر بھرپور جواب دینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں اسرائیل کو اب تک لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

معاہدے کی تصدیق کے حوالے سے اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ جمعہ کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں کوئی تازہ کارروائی نہیں کی۔

واضح رہے کہ رواں برس 30 مارچ سے سیکڑوں فلسطینی اسرائیلی سرحد کے ساتھ علاقوں میں جمع ہو کراپنے آبائی علاقوں میں واپسی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں جہاں سے 70 سال قبل ان کے خاندانوں کو بے دخل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 55 فلسطینی جاں بحق، 2400 زخمی

ان مظاہروں پر اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں اب تک 140 سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ 16 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

اس ضمن میں فلسطینی محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ گزشتہ جمعہ کو ہونے والے مظاہرے میں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے فلسطینیوں پر سیدھی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل برسائے گئے جو اسرائیلی سرحد کے ساتھ مظاہرے کے لیے جمع ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں 27 سالہ شخص ہلاک اور 120 افراد زخمی ہوئے۔

دوسری جانب حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر کی گئی فضائی کارروائیوں میں اس کے 3 اراکین مارے گئے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ قرار دینے کا متنازع بل منظور

تاہم اس حوالے سے اسرائیل کا موقف ہے کہ حالیہ فضائی کارروائی فلسطینی اہلکار کی جانب سے اسرائیلی فوجی کو نشانہ بنائے جانے کا ردعمل ہے، جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا تھا۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 2014 کے بعد سے غزہ میں جاری جنگ کے دوران کسی اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کا یہ پہلا معاملہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں