فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے لال مسجد کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے  خلاف ایف آئی آر درج کرنے  کا حکامات جاری کردیے ہیں۔

آج بروز جمعہ 12 جولائی ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے لال مسجد کے  سابق خطیب غازی عبدالرشید کے بیٹے ہارون رشید کی درخواست پرسماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار ہارون رشید کا بیان ریکارڈ کیا جائے، اگر مقدمہ دست اندازی پولیس بنتا ہے تو ایف آئی آر درج کیا جائے۔

واضح رہے کہ لال مسجد کے سابق خطیب غازی عبدالرشید کے بیٹے ہارون رشید نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں لال مسجد آپریشن کے دوران اپنے والد اور دادی کے قتل کا مقدمہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف دائر کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ لال  مسجد آپریشن جولائی  2007ء میں اس وقت کے فوجی صدر پرویز مشرف اور ان کے وزیراعظم شوکت عزیز کی جانب  سے کیا گیا تھا۔

فوجی حکومت کی جانب سے یہ قراردیا گیا تھا کہ لال مسجد کو طالبان کی حمایت حاصل ہے۔

لال مسجد آپریشن اس وقت کرنا پڑا تھا جب اسلامک فاؤنڈیشنلسٹ کے شدپسندوں اور حکومت کے درمیان محاذ آڑائی کی کیفیت پیدا ہوئی اور یوں فوج اور پولیس نے لال مسجد کا محاصرہ کرلیا تھا۔

دونوں اطراف سے شدید لڑائی کے بعد اس آپریشن کے آخری روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ برقعہ پہن کر مسجد سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

جبکہ لال مسجد کے اس وقت  نائب خطیب مولانا عبدالرشید غازی آپریشن کے دوران مارے گئے تھے۔

حکام کے مطابق دوران آپریشن ان کی ٹانگ پر گولی تھی جس کے بعد انہیں ہتھیار ڈالنے کے لئے کہا گیا تھا لیکن انہوں نے خود کو فورسز کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔

تقریباً آٹھ دن تک جاری رہے والے اس آپریشن، جس میں نہ صرف اسلام آباد پولیس بلکہ فوج نے بھی حصہ لیا تھا اور اس کا اختتام مدرسے کے 58 طالبِ علم اور 58 فوجیوں کی ہلاکت پر ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں