اگر آپ اکثر دن بھر کی مصروفیات کے بعد یہ محسوس کرتے ہیں کہ جسمانی توانائی ختم ہوگئی ہے یا تھکاوٹ بہت زیادہ طاری ہے تو ایسا دنیا بھر میں لگ بھگ 60 فیصد افراد کے ساتھ ہوگا۔

درحقیقت چند بظاہر چھوٹی عادات آپ کو جسمانی توانائی سے جلد محروم کردینے کا باعث بنتی ہیں یعنی یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ چند چیزوں سے دوری یا انہیں اپنانا جسمانی توانائی کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

ایسے ہی چند ٹرکس جانیں جو آپ کو جسمانی توانائی سے محروم نہیں ہونے دیتیں، جنھیں اپنانا بہت آسان ہے۔

مزید پڑھیں : کیا آپ یہ 10 فٹنس ٹیسٹ پاس کرسکتے ہیں؟

غذا کو اچھی طرح چبانا

چبانا نظام ہاضمہ کے لیے انتہائی اہم عمل ہے، یعنی غذا کو جتنی اچھی طرح چبائیں گے، ہاضمے کے لیے اسے توانائی میں تبدیل کرنا اتنا ہی آسان ہوگا، تو اگر آپ چند بار چبا کر ہی نوالے کو حلق سے اتار لیتے ہیں تو اس عادت کے نتیجے میں جسم کے لیے غذا کے ٹکڑے کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور جسمانی توانائی کا ضیاع ہوتا ہے۔ ویسے تو ایک نوالے کو کتنی بار چبایا جائے، اس کی کوئی مثالی تعداد تو واضح نہیں، تاہم نوالے کو کم از کم 25 سے 40 بار چبانا چاہئے۔

کافی یا چائے کا کم استعمال

کافی یا چائے میں موجود کیفین دماغ کے چند مخصوص ریسیپٹرز کو بلاک کرنے کا باعث بنتی ہیں جس کے نتیجے میں تھکاوٹ طاری ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق کیفین تھکاوٹ کا باعث بننے والے ایک نیورو ٹرانسمیٹر ایڈنوسین کو دماغ تک پہنچنے سے روکنے میں مدد دینے والا جز ہے، مگر یہ جسم کو اسے بنانے سے روکتا نہیں، تو جب کیفین کا اثر ختم ہوتا ہے تو اس نیوروٹرانسمیٹر کا اجتماع انتہائی تیزی سے جسمانی توانائی زائل کرنے کا باعث بن جاتا ہے۔ تو اس سے بچاﺅ کا آسان طریقہ گرم مشروبات کے استعمال میں کمی لانا ہے تاکہ جسمانی توانائی اچانک ہی ختم ہونے کا احساس نہ ہو۔

چند قدم اضافی چلنے کی عادت

زیادہ جسمانی حرکت کا مطلب ہے کہ دوران خون میں اضافہ، جس سے اس عمل کے لیے جسمانی کوشش کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے، جو جسم اپنے افعال چلانے کے لیے کرتا ہے۔ اپنے ہفتہ وار معمولات میں روزانہ اوسطاً ڈھائی سو قدم کا اضافہ نہ صرف مسلز کے لیے بہتر ہوتا ہے بلکہ جسمانی توانائی کا نظام اور ذہن بھی زیادہ بہتر طریقے سے کام کرنے لگتے ہیں۔

چند گہری سانسیں

جسمانی خلیات کو توانائی کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، تو جب نظام تنفس سست ہو تو جسم پر بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں، گہری سانسیں لینے کا عمل تناﺅ پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے، دن بھر میں چند لمبی اور آہستگی سے گہری سانسیں لینا جسمانی تناﺅ کم کرکے خلیات کو توانائی سے بھرپور بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اس کا ایک آسان طریقہ تو یہ ہے کہ تین گننے تک ناک سے سانس اندر کھینچیں اور اپنے منہ کے ذریعے تین گننے تک خارج کردیں، اس عمل کو جب تک دل کرے، دہرائیں۔

یہ بھی پڑھیں : کیا آپ یہ 10 فٹنس ٹیسٹ پاس کرسکتے ہیں؟

فائبر سے منہ نہ موڑیں

اجناس، سبزیاں، دالوں، بیجوں اور گریوں میں موجود میں کاربوہائیڈریٹس کی ایسی قسم ہوتی ہے جو گلوکوز کے ساتھ ہوتی ہے جو کہ دماغ اور جسم کے لیے توانائی کا اہم ترین ذریعہ ہے، اور اسی طرح چونکہ ان غذاﺅں میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے تو یہ ہضم سست روی سے ہوتی ہیں، جس سے جسم اور دماغ کو زیادہ وقت تک توانائی کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ اسی طرح فائبر نیند کے لیے بھی مددگار جز ہے جس سے بھی جسمانی توانائی کی سطح بہتر ہوتی ہے۔

پانی کی مناسب مقدار

جب جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے تو بلڈپریشر کی سطح گر جاتی ہے، دھڑکن کی رفتار میں اضافہ اور دماغ کی جانب دوران خون سست ہوجاتا ہے، یہ سب تھکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔ مناسب مقدار میں پانی پینا یقینی بناکر آپ جسمانی افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں، پانی کی کمی کا عندیہ آپ کو پیشاب کی رنگت سے بھی مل سکتا ہے، اگر وہ ہلکا زرد ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم پانی کی کمی کا شکار نہیں، تاہم رنگت گہری ہوچکی ہے تو پانی کے ایک یا دو گلاس پی لیں۔

زیادہ وقت تک بیٹھنے سے گریز

جو لوگ دن بھر بیٹھ کر گزارتے ہیں وہ ہر گھنٹے میں پانچ منٹ کی چہل قدمی یقینی بنا کر خود کو تھکاوٹ سے محفوظ اور جسمانی طور پر توانائی کی سطح بہتر بناسکتے ہیں۔ صبح کی ورزش کے اثرات دن گزرنے کے ساتھ ختم ہونے لگتے ہیں مگر دن بھر کچھ دیر کی چہل قدمی کا اثر زیادہ وقت تک برقرار رہتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں