قومی اسمبلی کی سابق اسپیکر اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے این اے-230 میں دوبارہ گنتی کے بعد بھی غیرسرکاری نتیجے کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار حاجی رسول بخش چانڈیو کو شکست دے دی۔

ریٹرننگ افسر (آراو) کی جانب سے جاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق این اے-230 میں دوبارہ گنتی کے بعد ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے ووٹوں کی تعداد 95 ہزار 64 جبکہ حاجی رسول بخش چانڈیو کے ووٹ 93 ہزار 999 رہے۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی کامیابی کو آر او کے سامنے چیلنج کیا گیا تھا جس کے بعد حلقے کے 333 پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کی گئی تاہم سرکاری طور پر ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

ڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے اس کامیابی کے ساتھ ایک ہی حلقے سے مسلسل پانچویں مرتبہ منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے، بدین کے اس حلقے سے انہوں نے پہلی مرتبہ 1996 میں کامیابی حاصل کی تھی۔

الیکشن کمیشن کے عملے کی جانب سے غیرحتمی نتیجے کے اعلان کے ساتھ ہی بدین، گولارچی، ٹنڈو باگو اور حلقے کے دیگر علاقوں میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے حامی اور جی ڈی اے کے کارکنوں کی بڑی تعداد جشن منانے سڑکوں پر نکلی۔

اس موقع پر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے بیٹے بیرسٹر حسنین مرزا کا کہنا تھا کہ ‘پی ایس-73 میں ڈاکٹرفہمیدہ مرزا کو حاجی تاج محمد ملاح سے شکست کی خبر غیر مصدقہ ہے کیونکہ پولنگ بیگز غائب ہونے کے باعث آر او نے نتائج روک دیے ہیں’۔

پی ایس-72 سے کامیاب امیدوار حسنین مرزا نے مزید کہا کہ پی ایس-73 بدین کے کئی پولنگ اسٹیشنز میں بیگز کی سیل اور لفافوں سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے صوبائی حلقے سے شکست پر دوبارہ گنتی اور بیگز کی گمشدگی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو مداخلت کی درخواست کر رکھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں