گوشوارے ظاہر نہ کرنے کا الزام: علی امین گنڈاپور کو جاری نوٹس معطل، الیکشن کمیشن سے جواب طلب

30 اپريل 2024
درخواست گزار نے علی امین پر 735 کنال اراضی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کر رکھا ہے—فائل فوٹو:ڈان نیوز
درخواست گزار نے علی امین پر 735 کنال اراضی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کر رکھا ہے—فائل فوٹو:ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری نوٹس کے خلاف وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نگران ادارے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی درخواست پر سماعت کی۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے وکیل سید سکندر حیات شاہ اور ملک سمیع اللہ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل نے کہا الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج پیش ہونےکی ہدایت کی ہے، الیکشن کمیشن نے 2022 اور 2023 کے گوشواروں کی وضاحت کے لئے نوٹس جاری کیا ہے۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن پچھلے برسوں کے گوشواروں کی وضاحت مانگ رہا ہے، یہ اختیار ان کو نہیں ہے، 2024 کے گوشوارے میں انھوں نے اثاثہ جات کی وضاحت دی ہے۔

وکیل نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے کاغذات نامزدگی اسکروٹنی کے وقت اثاثہ جات کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی، یہ سب چیزیں الیکشن کمیشن کے ویب سائٹ پر موجود ہے۔

عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کا نوٹس معطل کردیا، عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ 12 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مالی اثاثے ظاہر نہ کرنے کے کیس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو 26 مارچ کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ علی امین گنڈاپور کو735 کنال زمین عارضی طور پر منتقل کی گئی تھی، 2020 میں زمین بیچ کرلینڈ کروزر گاڑی حاصل کی تھی، ڈی آئی خان کی 735 کنال زمین کے اصل مالک آصف خان تھے، غلط بیانی پر علی امین صوبائی اسمبلی کی نشست کے اہل نہیں۔

درخواست گزار نے علی امین پر 735 کنال اراضی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کر رکھا ہے۔

درخواست گزار نے اثاثے ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر علی امین گنڈا پور کو نااہل قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں