متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ انتخابات 2018 میں ہماری جماعت کی برتری کو مخالف امیدواروں کی برتری کے طور پر منتقل کیا گیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر جو غیر سرکاری نتائج موصول ہورہے تھے اس میں ہماری برتری تھی لیکن 4، 5 گھنٹوں کے وقفوں کے بعد جو نتائج آئے وہ تبدیل کردیے گئے تھے ۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پر جو الزامات لگائے، آج بھی اس پر قائم ہیں، پی ٹی آئی

انہوں نے کہا کہ نتائج اس طرح تبدیل کیے جاتے ہیں کہ جیتنے والے امیدوار کو ہرا دیا جاتا جبکہ ہارنے والے کو جتوا دیا جاتا ہے اور اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پولنگ ایجنٹس کو گنتی کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میں بڑے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ جہاں بھی ایم کیو ایم کو ہرایا گیا، وہاں کا طریقہ واردات یہ تھا کہ ہماری برتری کو مخالف امیدوار کی برتری کے طور پر منتقل کیا گیا۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد گنتی کے دوران پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا گیا جبکہ پریزائڈنگ افسر کی جانب سے فارم 45 کی نقول بھی نہیں دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی سے متعلق تمام جماعتوں کو تحفظات ہیں، لہٰذا الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ تمام معاملات کو واضح کرے۔

یہ بھی پڑھیں: 'ایم کیو ایم کا اتحاد صرف 24 گھنٹے کیلئے ہے'

خیال رہے کہ عام انتخابات 2018 میں متحدہ قومی موومنٹ کو کراچی میں بڑے اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا اور 16 سے 18 نشستیں جیتنے والی ایم کیو ایم صرف 4 نشستوں تک محدود ہوگئی تھی اور تحریک انصاف نے واضح برتری حاصل کی تھی۔

انتخابی نتائج کے خلاف ایم کیو ایم نے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج بھی کیا تھا، تاہم اس کےباوجود متحدہ قومی مومنٹ حکومت سازی کے لیے تحریک انصاف کے ساتھ شامل ہوگئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں