پاکستان نے اپنے دیرینہ دوست ملک ترکی پر امریکا کی جانب سے عائد اقتصادی و سفارتی پابندیوں کی مخالفت کردی۔

دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کسی بھی ملک کی جانب سے دوسرے ملک پر عائد کی جانے والی یک طرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی مسئلے کو باہمی مفاہمت اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

مزیر پڑھیں: ترکی کا جوابی اقدام: 2 امریکی عہدیداران پر پابندی عائد

دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ کسی ملک کے خلاف یک طرفہ کارروائی امن و استحکام اور مسائل کے حل کو مزید پیچیدہ بنادیتی ہے۔

پاکستان نے عالمی امن اور استحکام میں ترکی کے قابلِ ذکر کردار کی تعریف کرتے ہوئے اسے عالمی معیشت میں ایک انجن قرار دیا۔

دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام خوشحالی اور ترقی کے لیے ترک حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔

بیان میں اسلام آباد نے اعادہ کیا کہ وہ اپنے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے انقرہ کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی سے درآمدات پر قیمتیں بڑھادیں

خیال رہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے ہی امریکا اور ترکی کے تعلقات کے درمیان سرد مہری جاری ہے جس میں انقرہ کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ امریکا فوجی بغاوت میں ملوث تھا، تاہم واشنگٹن کی جانب سے اس الزام کو یکسر مسترد کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں تلخی اس وقت شدت اختیار کرگئی جب ترکی نے دہشت گردی کے الزام میں اکتوبر 2016 میں امریکی پادری اینڈریو برنسن کو گرفتار کیا تھا۔

رواں برس حال ہی میں امریکا کی جانب سے ترک وزیر انصاف عبدالحمیت گل اور وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو پر پابندی عائد کی گئی تھی اور امریکا میں کوئی اثاثے یا جائیداد ہونے کی صورت میں اسے منجمد کرنے کے احکامات دیے تھے۔

مزید پڑھیں: وزرا پر پابندی، ترکی کا امریکا کے خلاف جوابی کارروائی پر غور

امریکا نے اپنے شہریوں کو پابندی کا شکار افراد کے ساتھ کاروبار کرنے سے بھی منع کردیا تھا۔

بعدِ ازاں انقراہ نے واشنگٹن کے اقدام کا ردِ عمل دیتے ہوئے 2 امریکی عہدیداران پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کردی تھیں جیسی امریکا نے عائد کی تھیں۔

ترکی اور امریکا کے جاری تناؤ کی وجہ سے ترک کرنسی کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی تاہم جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترکی سے درآمد ہونے والے اسٹیل اور المونیم پر ٹیرف کو دگنا کرنے کا اعلان کیا گیا تو لیرا کی قدر میں مزید کمی آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ترک صدر امریکی ’دھمکی‘ کا مقابلہ کرنے کیلئے پُرعزم

11 اگست کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے گرفتار پادری کے مسئلے پر امریکی ’دھمکی‘ کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک کرنسی لیرا کے کریش کے باوجود معاملے میں نرمی نہیں برتی جائے گی۔

ادھر پاکستان کے ساتھ ساتھ ایران نے ترکی پر امریکی پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس مشکل گھڑی میں اپنے پڑوسی ملک کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں