پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما مراد علی شاہ آئندہ 5 سال کے لیے سندھ اسمبلی کے نئے وزیرِاعلیٰ منتخب ہوگئے۔

سندھ اسمبلی میں قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے اسپیکر آغا سراج دارنی کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے مراد علی شاہ کو نامزد کیا گیا تھا جبکہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے شہریار مہر کو نامزد کیا گیا تھا۔

اجلاس کے دوران ووٹنگ کا عمل شروع ہوا تو اسپیکر سراج درانی نے مراد علی شاہ اور شہریار مہر کے حامیوں کو علیحدہ علیحدہ لابی میں جانے کی ہدایت کی۔

مراد علی شاہ کے حق میں لابی میں جانے والے اراکین کی تعداد 97 جبکہ شہریار مہر کے حق میں لابی میں جانے والوں کی تعداد 61 تھی۔

اسپیکر سندھ اسمبلی نے مراد علی شاہ کی جیت کا اعلان کیا جس کے ساتھ ہی وہ مسلسل دوسری مرتبہ وزیرِ اعلیٰ سندھ منتخب ہوگئے۔

واضح رہے کہ مراد علی شاہ نے پی پی پی کے ٹکٹ پر 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 80 جامشورو ٹو سے کامیابی حاصل کی تھی۔

مراد علی شاہ گزشتہ دورِ حکومت میں بھی وزیرِ اعلیٰ سندھ رہ چکے ہیں، انہیں سید قائم علی شاہ کی جگہ جولائی 2016 میں وزیراعلیٰ بنایا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت میں بہتر کارکردگی کی بنیاد مراد علی شاہ کو ایک مرتبہ پھر وزراتِ اعلیٰ کا قلم دان دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

سندھ کے عوام کا پی پی پی پر اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، مراد علی شاہ

سندھ کے نومنتخب وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی میں اجلاس کے دوران خطاب کرتےہوئے کہا کہ میں سندھ کے عوام کا پی پی پی پر اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

اپنی تقریر کے آغاز میں انہوں نے پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدرِ مملکت نے بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور ملک کو آگے بڑھنے کے لیے مدد دی۔

اپنی کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’میں نے کہا تھا کہ 2 سال میں سب ٹھیک نہیں ہوسکتا لیکن صوبے میں فرق نظر آئے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کی پیپلز پارٹی پر اعتماد کی گنتی ختم نہیں ہوگی، کیونکہ ہر انتخاب میں سندھ کے عوام نے پی پی پی کو ہی کامیاب بنایا۔

نومنتخب وزیرِاعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2013 میں ان کی جامعت نے 32 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ 2018 کو ہونے والے انتخابات میں 39 لاکھ ووٹ لیے تھے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے میں مسائل بہت ہیں لیکن آپ کو کراچی میں فرق نظر آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے سندھ میں گزشتہ 10 سال سے حکومت کی ہے۔

سندھ اسمبلی میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب

خیال رہے کہ 15 اگست کو سندھ اسمبلی کے اراکین نے پیپلز پارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کو آئندہ پانچ سال کے لیے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اور ریحانہ لغاری کو ڈپٹی اسپیکر منتخب کیا تھا۔

خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے والے انتخاب میں پی پی پی کے آغا سراج درانی نے 96 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدِ مقابل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے جاوید حنیف کو 59 ووٹ ملے۔

دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر کے لیے رائے شماری میں ریحانہ لغاری کو 98 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کی رابعہ اظفر نے 57 ووٹ حاصل کیے۔

سندھ اسمبلی میں 96 نشستوں کے ساتھ پی پی پی سندھ کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے جبکہ 30 نشستوں کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دوسرے نمبر پر ہے۔

ماضی میں سندھ کی دوسری بڑی جماعت ایم کیو ایم پاکستان 2018 کے انتخابات میں تیسری جماعت بن گئی ہے اور اس کی نشستوں کی تعداد 21 ہے۔

سندھ اسمبلی میں دیگر جماعتوں میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی 13، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی 3 جبکہ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کی نشستوں کی تعداد ایک ہے.

تبصرے (0) بند ہیں