لندن: برطانیہ میں کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی کی کانفرنس میں علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے حامیوں نے ’خالصتان زندہ باد‘ کے نعرے لگادیے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی کے آخری اجلاس سے خطاب سے قبل خالصتان تحریک کے 3 حامیوں نے کانفرنس میں شرکت کرنا چاہی تاہم راہول گاندھی کی آمد سے قبل ہی اسکاٹ لینڈ یارڈ نے انہیں باہر نکال دیا تھا۔

مذکورہ واقعہ لندن کے مغربی علاقے میں انڈین اوورسیز کانگریس یو کے کی میگا کانفرنس کے طے شدہ مقام پر گزشتہ شام پیش آیا۔

راہول گاندھی کی آمد سے قبل خالصتان تحریک کے کارکنوں کا ایک گروہ کانفرنس کے مقام پر آیا اور ’ خالصتان زندہ باد ‘ کے نعرے لگائے جس کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ کے افسران انہیں وہاں سے نکال دیا۔

ان نعروں کے بعد کانفرنس کے سیکڑوں شرکا نے ’ کانگریس پارٹی زندہ باد’ کے نعرے لگائے۔

کانفرنس سے اپنے تعارفی خطاب میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اوورسیزڈپارٹمنٹ کے چیئرمین سیم پتروڈا نے کہا ’ ہمارا پیغام جمہوریت، آزادی، ترقی اور روزگار سے متعلق ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آپ یہ پیغام آگے بڑھائیں،2019 میں ہونے والے انتخابی نتائج بھارت کا مستقبل بتائیں گے۔

بھارتی تارکین وطن کو مہاتما گاندھی کے عالمی پُرامن احتجاج کا پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں سوشل میڈیا پر جھوٹ جنگل کی آگ کی طرح پھیلتا ہے، میڈیا اکثر ہمارے ساتھ انصاف نہیں کرتا، ہمیں آپ ہم وطنوں کی ضرورت ہے کہ میڈیا تک صحیح پیغام پہنچایا جائے کیونکہ کوئی ایک چھوٹی سی غلطی بھی بہت نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اقتدار میں آنے سے پہلے بھارت میں کوئی ترقی نہیں ہوئی تھی۔

سیم پتروڈا نے کہا کہ ’جب وہ ایسا کہتے ہیں تو وہ صرف کانگریس پارٹی کو ہی نہیں بلکہ بھارتی شہریوں کو بے عزت کررہے ہوتے ہیں لیکن اس میں میڈیا ان کے ساتھ ہے۔‘

خیال رہے کہ ہندوستان کی ریاست پنجاب میں ببر خالصہ، پھندران والا ٹائیگر فورس آف خالصتان، خالصتان کمانڈو فورس، خالصتان زندہ باد فورس، دیش میش ریجمنٹ اور خالصتان لبریشن فورس سمیت کئی تنظیمیں آزاد ریاست کے لیے مسلح جدو جہد کر رہی ہیں۔

خالصتان تحریک

بھارتی پنجاب کئی دہائیوں سے افراتفری کا شکار ہے جہاں سکھ ریاست کے قیام کے لیے 1970 میں خالصتان تحریک نے زور پکڑا۔

1984 میں فوج کی جانب سے امرتسر میں سکھوں کے مقدس ترین مزار گولڈن ٹیمپل کو تباہ کئے جانے کے بعد کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔

فوجی آپریشن سے سکھوں کے غصے میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں ہندوستانی وزیراعظم اندراگاندھی کو ان کے سکھ باڈی گارڈ نے قتل کردیا جبکہ ہزاروں کی تعداد میں سکھوں نے ہتھیار اٹھایا اور گولڈن ٹیمپل کی بے حرمتی کا بدلہ لینے کا عہد کیا۔

90 کی دہائی میں اس شورش کے نتیجے میں 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام لوگوں کی تھی۔

آپریشن کے نتیجے میں ہندوستان اس شورش کو کچلنے میں وقتی طور پر کامیاب تو ہوا لیکن کئی سکھ گروہ خالصتان تحریک سے جڑے رہے اور کئی مبینہ طورپر دہشت گردی کے الزام میں قید کی زندگی گزار رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں