فیس بک نے میانمار کے آرمی چیف سمیت سینئر فوجی حکام کے اکاؤنٹ بند کردیے

اپ ڈیٹ 28 اگست 2018
میانمار میں فوجی کارروائی کے بعد ہزاروں مسلمان کو اپنا گھربار چھوڑنا پڑا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
میانمار میں فوجی کارروائی کے بعد ہزاروں مسلمان کو اپنا گھربار چھوڑنا پڑا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

فیس بک نے میانمار میں نفرت انگیز تقریر اور غلط معلومات پھیلانے سے روکنے کے لیے میانمار کے آرمی چیف من اونگ ہلینگ سمیت اعلیٰ فوجی حکام کے اکاؤنٹ بند کردیے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کونسل کے ساتھ کام کرنے والے عالمی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ میانمار میں ریاستی سطح پر انسانی حقوق کی پامالی ہوئی ہے جس میں سینئر فوجی حکام سمیت دیگر گروپس شامل ہیں۔

فیس بک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ‘ آج ہم میانمار فوج سے تعلق رکھنے والے 18 کاؤنٹس، 52 پیجز اور ایک انسٹاگرام اکاؤنٹ کو غیرفعال کر رہے ہیں’۔ ان اکاؤنٹس اور پیجز کو ایک کروڑ 20 لاکھ افراد فالو کررہے تھے۔

اپنے بیان میں فیس بک نے اعتراف کیا ہے کہ یہ عمل مسائل کے باعث ‘انتہائی سست روی’ کا شکار رہا ہے جو ایک سال پہلے سامنے آیا تھا۔

یاد رہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ فیس بک نے کسی بھی ملک کے فوجی حکام کے اکاؤنٹس بلاک کیے ہیں۔

فیس بک نے اس معاملے پر تفتیش رواں ماہ کے آغاز میں شروع کی تھی لیکن فوج کی اعلیٰ شخصیت پر پابندی عائد کرنا بہت بڑا قدم ہے جو میانمار میں ایک مثال بن جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:’مسلمانوں کی نسل کشی پرمیانمار فوج کے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں‘

فوجی جنرل پر پابندی کے حوالے سے فیس بک کا کہنا ہے کہ ‘ہم انھیں مزید نفرت پھیلانے اور مذہبی کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے روکنا چاہتے ہیں’۔

واضح رہے کہ فیس بک کی جانب سے یہ اقدامات بظاہر اقوام متحدہ کی رپورٹ کی روشنی میں اٹھائے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی کرنے پر میانمار کے اعلیٰ فوجی حکام کے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں گے۔

اقوام متحدہ نے روہنگیا میں پرتشدد واقعات کے لیے ’جینوسائڈ ‘(نسل کشی) کا لفظ استعمال کیا ہے جو وہ غیر اہم واقعات کے لیے استعمال نہیں کرتی۔

تفتیش کاروں کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کیے گئے جرائم نسل کشی کی قانونی تعریف پر پورا اترتے ہیں جیسے بوسنیا اور روانڈا میں تقریباً ایک صدی قبل ہونے والے جرائم تھے۔

مزید پڑھیں:میانمار کی فوج کا روہنگیا مسلمانوں کے قتل کا اعتراف

رپورٹ کے مطابق’ رخائن ریاست میں کیے جانے والے جرائم اس شدت کے ہیں جو نسل کشی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ‘اس میں کہا گیا ہے کہ ملٹری کمانڈروں اور ان جرائم میں ملوث افراد نے روہنگیا مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھائے اور انہیں ملک سے بھاگنے پر مجبور کرنے کے لیے تباہی کا منصوبہ بنایا۔

رپورٹ میں میانمار فوج کے 6 حکام کے خلاف کارروائی کو لازم قرار دیا گیا ہے جس میں آرمی چیف من اونگ ہلینگ کا نام بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق امن نوبل ایوارڈ یافتہ آنگ سانگ سوچی کو اپنا کردرا ادا نہ کرنے پر اس انسانی بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا کہ کہ وہ رخائن ریاست میں کیے جانے والے مظالم کے خلاف اپنا کردار ادا کرسکتی تھیں۔

تفیتیش کاروں کا کہنا ہے کہ میانمار میں پیش آنے والے حالات کو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ یا خصوصی ٹربیونل میں اٹھایا جانا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں