میانمار کی فوج نے گزشتہ سال ریاست رخائن میں مسلمانوں کی ہلاکت میں فوجی اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ کے دفتر سے جاری بیان میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد پہلی مرتبہ فوج کے ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میانمار کی سیکیورٹی فورسز گزشتہ سال ستمبر میں 10 روہنگیا مسلمانوں کے قتل میں ملوث تھیں۔

یاد رہے کہ 2 ستمبر 2017 کو ریاست رخائن کے ایک گاؤں انڈن میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی بدھ مذہب کے پیروکاروں کی جانب سے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔

میانمار کے آرمی چیف کے دفتر سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری پوسٹ میں روہنگیا مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'انڈن گاؤں سے تعلق رکھنے والے چند افراد اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے 10 بنگالی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا ہے'۔

مزید پڑھیں:سرحد پر بارودی سرنگیں نصب کرنے پر میانمار فوج کو تنقید کا سامنا

فوج کے اعلامیے میں پہلی مرتبہ تصدیق کی گئی ہے کہ ریاست رخائن کے اندر روہنگیا مسلمانوں کی اجتماعی قبر بھی دریافت ہوئی ہے جنھیں فوج کی جانب سے گزشتہ سال اگست میں دہشت گرد قرار دے کر بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔

رخائن سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے افراد نے بارہا اس بات کا تذکرہ کیا تھا کہ میانمار کی فوج اور مقامی مذہبی گروہ کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم، قتل اور مسلمان عورتوں کا ریپ کیا جارہا ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کے دعووں کی انسانی حقوق اور میڈیا نے حقیقت جاننے کی کوشش کی تو میانمار اور مذہبی گروہ کو قصوروار قرار دیا جا رہا تھا جبکہ اقوام متحدہ اور امریکا سمیت کئی اداروں کی جانب سے ان واقعات کو نسل کشی سے تعبیر کیا گیا تھا۔

میانمار کی فوج کی جانب سے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کسی قسم کے غیر قانونی کارروائی کے تاثر کو بھی رد کیا گیا تھا تاہم اب پہلی مرتبہ 10 افراد کے قتل کا اعتراف کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روہنگیا شدت پسندوں کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعارضی جنگ بندی

فیس بک میں جاری اعترافی پوسٹ میں آرمی چیف کے دفتر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے 10 روہنگیا انتہاپسندوں کو گرفتار کیا تھا تاہم انھیں مذکورہ گاؤں سمیت قریبی علاقے میں شورش پھیلانے کے جرم میں ماردیا گیا تھا۔

مزید کہا گیا ہے کہ 'واقعے میں ملوث گاؤں کے افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں کو قواعد کی خلاف ورزی پر سزا دی جائے گی'۔

یاد رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں گزشتہ برس فوجی بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔

میانمار کی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی تھی جبکہ لاکھوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمانوں نے جان بچا کر بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کی تھی جہاں ان کی حالات غذائی قلت کے باعث ابتر ہوگئی تھی تاہم ترکی اور اقوام متحدہ کی جانب سے اقدامات کئے گئے تھے اور مزید مدد کی اپیل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں