اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے سربراہ نے سماجی رابطے کی مشہور ویب سائٹ 'فیس بک' پر زور دیا ہے کہ وہ اشتعال انگیز مواد کے خلاف مزید پیشگی اقدامات اٹھائے۔

تاہم انہوں نے ساتھ ہی حد سے زیادہ قوانین بنانے کے خلاف متنبہ کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق زید رعاد الحسین کا یہ بیان فیس بک کی جانب سے رواں ہفتے میانمار کے آرمی چیف اور دیگر فوجی افسران کے خلاف پابندی کے فیصلے کے بعد سامنے آیا۔

ان فوجی افسران کے خلاف اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کی 'نسل کشی' سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ میانمار میں فیس بک اکثر لوگوں کے لیے خبریں اور معلومات حاصل کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی سفارش

تاہم پلیٹ فارم کو میانمار کی آرمی اور بدھ مت انتہا پسند روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

فیس بک نے گزشتہ سال میانمار فوج کے اس خونی 'کلیئرنس آپریشن' کی بھی حمایت کی تھی، جس کے نتیجے میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا افراد کو مجبوراً بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنی پڑی تھی۔

زید رعاد الحسین کا جنیوا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'فیس بک انتظامیہ کے ساتھ ابتدائی مذاکرات میں ہم نے اس معاملے کو سنجیدہ نہیں سمجھا تھا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'امید ہے کہ فیس بک انتظامیہ اب اس حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے سامنے ایسے کئی کیسز ہیں جن میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال میں فیس بک کا اہم کردار نظر آیا، جس کے بعد اس حوالے سے سوالات اٹھائے گئے۔'

تبصرے (0) بند ہیں