فیس بک کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی سفارش

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2018
فیس بک جعلی خبریں پھیلانے میں ملوث ہے، برطانوی پارلیمینٹرینز—فوٹو: ٹوئٹر
فیس بک جعلی خبریں پھیلانے میں ملوث ہے، برطانوی پارلیمینٹرینز—فوٹو: ٹوئٹر

فیس بک پر یہ الزام نیا نہیں کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے جعلی خبروں کو پھیلا کر ممالک میں سیاسی بداعتمادی اور وہاں کے انتخابی نتائج پراثرات مرتب کرتا ہے۔

فیس بک پر جہاں 2016 میں ہونے والے امریکی انتخابات کے دوران روس سے اشتہارات لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے لیے ماحول سازگار بنانے کا الزام ہے۔

وہیں اب برطانوی قانون سازوں نے بھی فیس بک پر جعلی خبریں پھیلا کر اپنے ملک میں سیاسی بداعتمادی پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

نشریاتی ادارے ‘انگیجٹ’ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمینٹرینز نے 18 ماہ تک تحقیقات کرنے کے بعد فیس بک کی جانب سے پھیلائی گئی جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد پر اپنی رپورٹ جاری کردی۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزفیڈ میں تبدیلی: جعلی خبروں کو روکنے کیلئے فیس بک کااہم قدم

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک سمیت دیگر سوشل ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز کو برطانیہ میں نفرت انگیز، من گھڑت اور جعلی خبریں پھیلانے کا مرتکب پایا گیا۔

برطانوی پارلیمینٹریز کی رپورٹ کے پہلے حصے میں صرف فیس بک کی جانب سے پھیلائی گئی جعلی خبروں اور غلط معلومات پر بات کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ پر جہاں جعلی خبروں کی بہتات رہی،وہیں غلط معلومات پر مبنی خبریں اور نفرت انگیز مواد بھی ویب سائٹ پر پھیلتا ہوا پایا گیا۔

رپورٹ میں قانون سازوں نے سفارش کی ہے کہ اگر فیس بک انتظامیہ جعلی خبروں کی روک تھام، غلط معلومات اور نفرت انگیز مواد کو پھیلنے سے روکنے میں ناکام ہوجاتی ہے یا وہ ان اقدامات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتی تو اس کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں: جعلی خبروں کا پتہ لگانے کا فیس بک سروے سامنے آگیا

ساتھ ہی رپورٹ میں اس بات کی سفارش کی گئی ہے کہ فیس بک پر سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بنانے یا ان کی تضحیک کرنے کے لیے بنائے جانے والے مائیکرو ٹارگیٹڈ اشتہارات پر بھی فوری پابندی عائد کی جائے۔

پارلیمینٹرینز نے رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ فیس بک انتظامیہ کو ایسے اشتہارات اپنی ویب سائٹ پر شائع کرنے سے روکا جائے۔

رپورٹ میں امریکی و برطانوی ڈیٹا کمپنی ’انالاٹکا کیمبرج‘ کی جانب سے فیس بک کے کروڑوں صارفین کے ڈیٹا کو استعمال کرکے سیاسی مقاصد حاصل کرنے پر بھی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

اس کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے فیس بک صارفین کے ڈیٹا کو امریکی انتخابات میں استعمال کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی راہ ہموار کی تھی۔

دوسری جانب فیس بک نے برطانوی پارلیمینٹریز کی کمیٹی کی رپورٹ پر رد عمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ میں اہم معاملات اور نکات پر بات کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کا جعلی خبروں کے خلاف نیا منصوبہ

ساتھ ہی فیس بک نے کہا کہ ویب سائٹ انتظامیہ جعلی خبروں اور غلط معلومات کی روک تھام کے لیے پہلے سے بہتر طریقے پر کام کر رہی ہے۔

فیس بک نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ویب سائٹ پر سیاستدانوں کے خلاف چلنے والے اشتہارات سے متعلق بھی کام کر رہا ہے، اس حوالے سے انتظامیہ آرکائیو نظام بنانے پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ برطانیہ کے عوام کو اپنے سیاستدانوں کے اب تک کے سامنے آنے والے تمام اشتہارات کو دیکھنے کا موقع ملے۔

فیس بک انتظامیہ نے بہتر کام کے لیے برطانوی عہدیداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں