دہلی کی عدالت نے دی اینرجی اینڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ (ٹیری) کے سابق سربراہ کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کا کیس درج کرنے کا حکم دے دیا۔

اس کیس کی آئندہ سماعت 20 اکتوبر کو ہوگی۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق عدالتی احکامات کے بعد مقدمے کے لیے درخواست دینے والی خاتون کا کہنا تھا کہ ’عدالتی فیصلے نے نئی امید جگا دی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ آسان نہیں تھا، یہ سچائی کی جانب پہلا قدم ہے، آر کے پچوری کے خلاف لڑتے ہوئے مجھے پہلی امید نظر آئی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے سماجی کارکنان کی گرفتاریاں روک دیں

عدالت کی جانب سے آر کے پچوری کے خلاف بھارتی پینل کوڈ کے دفعہ 354، 354 اے اور 509 کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا۔

واضح رہے کہ ٹیری کے سابق سربراہ کے خلاف ادارے کی سابق خاتون ریسرچر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔

خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ آر کے پچوری نے ان کو 10 سال قبل جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔

سابق سائنسدان کو پولیس نے ’غیر ضروری ہراساں‘ کیا، سپریم کورٹ

ادھر انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) کے سابق سائنسدان، جنہوں نے کیرالا کی پولیس کے خلاف 1994 میں حراست میں لینے کے بعد تشدد کا الزام عائد کیا تھا، کو بھارتی سپریم کورٹ نے تلافی معاوضے کی مد میں 50 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالت کا کہنا تھا کہ نمبی نارایانن کو ‘غیر ضروری طور پر حراست، تشدد اور ذہنی اذیت میں مبتلا کیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ججز نے ملک کے چیف جسٹس کی صداقت پر سوالات اٹھا دیئے

عدالت نے سپریم کورٹ کے سابق جج کو کیرالا پولیس افسر کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا بھی حکم دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد نارایانن نے بتایا کہ ’آپ مجھے اب مجرم یا غدار نہیں کہہ سکتے، آپ کو شرم آنی چاہیے اپنی حرکت پر، ان سب کی وجہ سے میں ذہنی اذیت کا شکار رہا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلہ سننے کے بعد مجھے سکون ملا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں