اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی لا کمیٹی کی پیش کی گئی تجاویز پر آرڈیننس جاری کرنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں میڈیکل کالجز سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصورخان نے بھی لا کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کی حمایت کی۔

اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی کے قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے لہٰذا ان ترامیم کے لیے آرڈیننس پیش کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز 50 ہزار روپے فیس کم کرنے پر رضا مند

دورانِ سماعت میڈیکل کالجز کی حالت زار کے بارے میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’پتا کر کے بتایا جائے کہ میڈیکل کالجز معیار پر پورا اترتے ہیں کہ نہیں؟ کیا وہاں لیکچرز ہوتے ہیں اورکالجز میں لیبز کی کیا صورتحال ہے‘؟

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پامی) اعلٰی میعار کی میڈیکل تعلیم کو فروغ دے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈہاک کمیٹی ختم ہوگئی ہے اب آرڈیننس بنایا جائے گا۔

جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ لگتا ہے آرڈیننس کی ضرورت نہیں پڑے گی عدالت نے خود کمیٹی تشکیل دی تھی، اس لیے عدالت خود بھی اس معاملے کو سپروائز کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: میڈیکل کالجز کو ساڑھے 8 لاکھ سے زائد لی گئی فیس واپس کرنے کا حکم

جس کی تائید کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سات عدالتی فیصلے ایسے ہیں جن سے طے ہوتا ہے کہ میڈیکل سے متعلق معاملات سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور یہ عدالت کا کام ہے۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ امریکی سپریم کورٹ نے امریکہ کے صحت عامہ کے معاملات کو سپروائز کیا اوباما ہیلتھ کئیر کے معاملے کو سپریم کورٹ نے دیکھا تھا۔

جس پر میڈیکل کالجز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میڈیکل کالجز کو معیار بہتر کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: نجی میڈیکل کالجز میں تا حکم ثانی داخلوں پر پابندی

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرڈیننس آجائے گا تو اس معاملے کو دیکھ لیں گے، بعد ازاں عدالت نے حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ نمٹادیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں