اقوام متحدہ: یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس کے اراکین امریکا کی پابندیوں سے بچتے ہوئے آئل کمپنیوں اور کاروباری اداروں کو ایران سے تجارت کرنے کے لیے ادائیگی کا نظام بنائیں گے۔

امریکا نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہوتے ہوئے تہران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ایران اور یورپی یونین نے اقوام متحدہ میں اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی اس حکم عدولی کا اعلان کیا۔

یورپی ممالک نے اپنے بیان میں کہا کہ 'وہ ایران کے ساتھ قانونی طور پر تجارت کو جاری رکھنے کے لیے اپنے معاشی آپریٹرز کی آزادی کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔'

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موغیرینی نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے ہمراہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 'تیل سمیت ایران کی برآمدات اور درآمدات سے متعلق نیا میکینزم ادائیگیوں میں سہولت فراہم کرے گا، جبکہ اس سے معاشی آپریٹرز کو ایران سے قانونی تجارت کرنے میں معاونت ہوگی۔'

مزید پڑھیں: یورپی ممالک کی ایران کو ’امریکا کے بغیر‘ جوہری معاہدے کی یقین دہانی

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ 'عملی طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک ایران کے ساتھ قانونی مالی ٹرانزیکشنز میں مدد کے لیے ایک قانونی اینٹیٹی بنائیں گے جو یورپی کمپنیوں کو یورپی یونین کے قوانین کے تحت ایران سے تجارت جاری رکھنے کی اجازت دے گی اور جس کے دروازے دنیا کے دیگر پارٹنرز کے لیے کھلے رہیں گے۔'

فیڈریکا موغیرینی کا کہنا تھا کہ مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کے دیگر اراکین برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس بھی جوہری توانائی کے معاملے میں ایران کی حمایت کے لیے پرعزم رہیں گے۔

ایرانی معیشت پر دباؤ

اقوام متحدہ کے انسپیکٹرز کے مشاہدات کو دہراتے ہوئے فیڈریکا موغیرینی نے کہا کہ ایران، جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے، جس کے تحت اس نے پابندیاں ختم کرنے کے لیے اپنے ایٹی پروگرام کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

امریکا سمیت عالمی طاقتوں کا ایران کے ساتھ یہ معاہدہ 2015 میں طے پایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں امریکا کو معاہدے سے علیحدہ کرتے ہوئے اسے 'تباہ کن' قرار دیا تھا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

امریکا کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد یورپی یونین کا احتجاج سامنے آیا، تاہم اس کے باوجود یورپی ممالک کی کئی کمپنیاں امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایران میں اپنے آپریشنز معطل کر چکی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں