فوجی پریڈ حملے کاجواب، ایران کا شام میں داعش کے ٹھکانے پر فضائی حملہ

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2018
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے میزائل حملے کی جاری کردہ تصویر—فوٹو: اے ایف پی
ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے میزائل حملے کی جاری کردہ تصویر—فوٹو: اے ایف پی

ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مشرقی شام میں بیلسٹک میزائل سے حملہ کر کے ایران میں فوجی پریڈ پر حملے میں ملوث عسکریت پسندوں کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر نے 88-1980 کی ایران عراق جنگ کی یاد میں منعقدہ فوجی پریڈ پر حملے کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کیے جانے پر انہیں تباہ کرنے کے عزم کا اعلان کیا تھا۔

ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ’آئی آر این اے‘ کا کہنا ہے کہ حملے سے شام میں موجود کئی عسکریت پسند ہلاک اور زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں فوجی پریڈ پر حملہ

ایرانی خبررساں ادارے فارس نیوز کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے متعدد درمیانے درجے تک مار کرنے والے ذوالفقار اور قائم نامی میزائل فائر کیے گئے جن کی حد 750 سے 8 سو کلومیٹر تھی۔

نیوز ایجنسی کے مطابق میزائلوں نے شام کے سرحدی صحرائی علاقے میں دریائے فرات کے مغرب میں واقع البوکمال علاقے کو نشانہ بنایا۔

دوسری جانب جنگ کی نگرانی کرنے والے برطانوی ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ البوکمال کے قریب داعش کے آخری زیر اثر علاقے میں علی الصبح بھاری بمباری ہوئی۔

مزید پڑھیں: فوجی پریڈ حملے میں امریکی اتحادی خلیجی ریاستیں ملوث ہیں، ایران

خیال رہے کہ ایران کے جنوب مغربی علاقے اہواز میں 22 ستمبر کو فوجی پریڈ پر 5 مسلح افراد کے کیے جانے والے حملے میں 24 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

جس کے بعد ایرانی حکام نے ابتدائی طور پر اس حملے کا ذمہ دار عرب علیحدگی پسنددوں کو ٹھہرایا تھا اور امریکا کی اتحادی خلیجی ریاستوں پر ان کی معاونت کا الزام عائد کیا تھا۔

بعدازاں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حملہ آوروں کا تعلق شام اور عراق میں موجود عسکریت پسندوں سے ظاہر کیا تھا۔

تاہم اگلے ہی روز ایران کی وزارت خفیہ اطلاعات کی جانب سے مبینہ ملزمان کی شائع کی جانے والی تصاویر میں ان کی نشاندہی بطور جہادی علیحدگی پسند ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: فوجی پریڈ پر حملہ سیکیورٹی فورسز کی غفلت کا نتیجہ قرار

بعد ازاں شام میں موجود انتہا پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ پانچوں حملہ آوروں کا تعلق ایران سے تھا جب کہ ان میں 4 اھواز کے ہی رہائشی تھے، اس کے ساتھ انہوں نے ایران میں مزید حملے کرنے کی بھی دھمکی دی۔

دوسری جانب سے شامی ذرائع ابلاغ نے فوری طورپر حملے سے آگاہ کرنے سے گریز کیا تاہم ٹی وی پر چلنے والی ایک فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ میزائل لانچ کرنے کے مقام ایک صحافی کھڑا ہے جبکہ علاقہ ایران کا مغربی صوبہ کرمانشاہ ہے۔

واضح رہے کہ یہ ایران کی جانب سے ایک سال کے عرصے میں شام میں داعش کے خلاف کیا جانے والا دوسرا بڑا حملہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں