بھارت میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے اہم اقدام کیا گیا ہے جس میں بینائی سے محروم خواتین کو سکھایا گیا ہے کہ کس طرح ابتدائی مرحلے میں ہی بریسٹ کینسر کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی قومی ایسوسی ایشن نابینا افراد (نیب) کے ادارہ برائے معذور اور نابینا خواتین کی تعلیم نے جرمنی کے ڈسکورنگ ہینڈز سے مل کر ’ڈسکورنگ ہینڈز‘ کے نام سے مہم کا آغاز کیا۔

ڈائریکٹر نیب شالنی کھنہ کا کہنا تھا کہ جرمنی کے ادارے نے ہم سے 2015 میں رابطہ کرکے اپنے پروگرام کے بارے میں اطلاع دی تھی کہ کس طرح بریسٹ کینسر کی ابتدائی نشانیوں کی خود سے تشخیص کی جاسکتی ہے‘۔

مزید پڑھیں: پانچ منٹ میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ممکن

انہوں نے بتایا کہ ہم نے جرمنی میں ادارے کا دورہ کرکے اس بات کی جانچ کی کہ یہ کیسے ممکن ہے جس کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ بینائی سے محروم خواتین بھی یہ کام انجام دے سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں بریسٹ کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی جاتی ہے تاہم ہم نے 18 سال سے زائد عمر کی چند خواتین کو چنا جنہیں ہم نے 9 مہینوں تک بریسٹ کینسر کی تشخیص کا عمل سکھایا۔

اس پروگرام کے ہسپتالوں میں آغاز فورٹس ہسپتال کے سرجیکل اونکولوجی کے سربراہ ڈاکٹر مندیپ سنگھ ملہوترہ کی جانب سے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بریسٹ کینسر سے بچانے میں مددگار عادتیں

بریسٹ کینسر کی تشخیص کرنے والی نابینا خاتون شویتا ورما نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ ان کی بینائی سے محروم ہونے کی وجہ سے انہیں گھر میں رکھنا چاہتے تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے آج خوشی ہے کہ اس پروگرام کی بدولت دہلی کے ہسپتال میں نوکری ملی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں تمام نابینا افراد کے والدین کو کہنا چاہوں گی کہ وہ اپنے بچوں کو نظر انداز نہ کریں بلکہ ان کے ساتھ تعاون کریں، وہ آپ کا سر فخر سے بلند کریں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں