مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات بری طرح ناکام

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2018
خالی پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی عملہ ووٹرز کی آمد کا انتظار کرتا رہا—فوٹو: اے ایف پی
خالی پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی عملہ ووٹرز کی آمد کا انتظار کرتا رہا—فوٹو: اے ایف پی

سریی نگر: بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات بری طرح ناکام ہوگئے اور زیادہ تر ووٹرز نے پولنگ اسٹیشن کا رخ کرنے سے گریز کیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 4 مراحل پر مشتمل بلدیاتی انتخابات کے آخری حصے میں سری نگر اور ملحقہ علاقوں میں ہونے والی پولنگ میں 4 فیصد سے بھی کم رجسٹرڈ ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔

اس موقع پر بھارتی حکومت کے مخالف حریت رہنماؤں کی کال پر وادی میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ حکومت کی حمایتی جماعتیں مثلاً نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بھارتی آئین میں کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے پر مذکورہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: انتخابات سے قبل میر واعظ سمیت اہم حریت رہنما نظربند

خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے دوران امن و امان کے پیشِ نظر وادی میں مزید 40 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا تھا۔

اس موقع پر سری نگر کے مختلف مقامات پر بھارت مخالف احتجاج بھی دیکھنے میں آئے جبکہ کچھ مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں سیکیورٹی اہلکاروں نے پتھر برسانے والے نہتے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل اور پیلٹ گن سے فائر کیے۔

خیال رہے کہ کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے چاروں مرحلوں میں مجموعی طور پرووٹنگ کی شرح محض 6 فیصد رہی، جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 17 لاکھ کے قریب ہے۔

بھارت کا دعویٰ تھا کہ ان انتخابات سے نچلی سطح پر کشمیر میں بنیادی مسائل حل کرنے اور ترقیاتی عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں انتخابات: حریت قیادت کی کال پر مکمل شٹرڈاؤن

تاہم کشمیر میں موجود سیاسی اور عسکری جماعتوں نے فوجی جارحیت کے سائے تلے ہونے والے ان انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا۔

شہری علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کی کوشش کے بعد اب دیہی کونسل کے الیکشن نومبر میں ہوں گے۔

حکام کے مطابق انتخابات کے نتیجے میں 2 سو 44 امیدوار بغیر مقابلے کے منتخب ہوئے جبکہ کل ایک ہزار ایک سو 45 کونسل کی نشستوں میں سے ایک سو 78 پر کسی امیدوار نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔


یہ خبر 17 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں