ہمایوں سعید اور فواد خان میں اسٹار پاور کی کمی ہے، سید نور

18 اکتوبر 2018
پاکستانی فلم ساز سید نور —فوٹو/ اسکرین شاٹ
پاکستانی فلم ساز سید نور —فوٹو/ اسکرین شاٹ

پاکستان کے معروف فلم ساز اور لکھاری سید نور کا ماننا ہے کہ بھلے ہی پاکستانی فلم انڈسٹری دوبارہ بہترین کی جانب گامزن ہورہی ہے اس کے باوجود اس وقت کم سے کم تین ایسے طاقتور اسٹارز کا موجود ہونا بےحد ضروری ہے جو فلم سازی کو مزید بہتر کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ فنکار اچھا پرفارم تو کررہے ہیں لیکن ان میں اس اسٹار پاور کی کمی نظر آتی ہے جس کی اس وقت سینما دیکھنے والوں کو ضرورت ہے۔

ڈان کو دیے انٹرویو میں سید نور نے کہا کہ ’ہماری سینما انڈسٹری میں سپر اسٹار موجود نہیں، ہمیں کم سے کم ایسے تین طاقتور اسٹارز کی ضرورت ہے جو فلموں اور فلم سازی کو مزید بہتر کرسکیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنی فلمیں چلانے کے لیے اسٹارز کی ضرورت ہے اور تبھی ناظرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا، اس وقت ناظرین سینما گھروں میں صرف انٹرٹینمنٹ کی خاطر آتے ہیں، ایک دور تھا جب شائقین سینما گھروں میں وحید مراد، محمد علی اور ندیم کی فلمیں دیکھنے جایا کرتے تھے، لیکن آج معاملہ کچھ اور ہے‘۔

مزید پڑھیں: سید نور اپنی فلم ’چین آئے نہ‘ سے کیا سکھانا چاہتے ہیں؟

فلم ساز کے مطابق پہلے سینما گھروں پر زوال آیا جس کے بعد فلمیں زوال پذیر ہوئیں۔

سید نور کا مزید کہنا تھا کہ ’سینما گھروں کی خراب صورتحال کی وجہ سے فیملیز نے یہاں آنا چھوڑ دیا، وہ اس وقت بھی کسی عام پنجابی فلم کو دیکھنا پسند کرتے تھے لیکن سینما گھروں میں لوگوں کی تعداد کی کمی کے باعث سینما گھر بھی بننا بند ہوگئے‘۔

فوٹو/ اسکرین شاٹ
فوٹو/ اسکرین شاٹ

ہدایت کار کے مطابق بعدازاں لاہور میں سنیپیکس کلچر کا آغاز ہوا، جس کے بعد ملٹی پلیکس بنے جہاں طلبہ اور اعلی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد آکر فلمیں دیکھنا پسند کرنے لگے۔

خیال رہے کہ سید نور کا شمار پاکستان کے ان معروف فلم سازوں میں کیا جاتا ہے جنہوں نے ماضی میں کئی بہترین فلمیں لولی وڈ کو دیں، ان میں ’چوڑیاں‘ اور ’دیوانے تیرے پیار کے‘ شامل ہیں۔

47 سالوں سے زائد فلمی سینما کا حصہ رہنے والے سید نور کے مطابق ماڈرن سینما کلچر کے بعد بھارتی فلموں کا سینما گھروں پر راج رہا، جس کے بعد پاکستانی انڈسٹری بحال تو ہوئی لیکن پاکستان فلموں کے بغیر۔

50 فلموں سے زائد کی ہدایات دینے والے سید نور کا کہنا تھا کہ سینما کی ڈیجیٹلائزیشن کے دوران کراچی سے تعلق رکھنے والے کئی افراد جو ڈرامہ پروڈکشن کا حصہ رہے نے ارادہ کیا کہ اب وہ فلم پروڈکشن بھی کریں گے، جس کے بعد شروعات میں ڈراموں کو ہی فلموں کی شکل دے دی گئی۔

سید نور نے کہا کہ اس وقت تجزیہ کاروں نے ان فلم سازوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، تاہم میں نے اس وقت بھی اس امید کا اظہار کیا تھا کہ یہ لوگ بہتر فلمیں پروڈیوس کرسکتے ہیں اور آج ایسا ہی ہورہا ہے۔

انہوں نے اداکار ہمایوں سعید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی فلموں کے حوالے سے کافی پرجوش نظر آتے ہیں، ہمایوں سعید نے اپنے ٹی وی کیریئر کو خیرباد کہہ کر فلمی اداکار بننے کا فیصلہ کیا اور آج ان کی فلمیں سب سے بہترین نظر آتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'چین آئے نہ' خواتین کے خلاف تشدد پر ابھارنے کی کہانی

سید نور کا ماننا ہے کہ ’ہمایوں سعید، فواد خان اور احسن خان وہ تین اداکار ہیں جو اس وقت باقی سب سے بہتر پرفارم کررہے ہیں لیکن ان میں اسٹار پاور کی کمی نظر آتی ہے، یہ ٹی وی شوز کی میزبانی بھی کرتے ہیں اور ڈراموں میں بھی جلوہ گر ہورہے ہیں، ہمیں وحید مراد، محمد علی، ندیم، شان، معمر رانا، غلام محی الدین اور شاہد جیسے اسٹارز کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے نوجوان فلم سازوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں اپنے سینما سے نفرت ہے اور یہ بھارتی سینما کو فالو کرتے ہیں، نوجوان فلم سازوں کو اس بات پر توجہ دینی چاہیے اور اپنی ثقافت کو پروموٹ کرنا چاہیے‘۔

یاد رہے کہ سید نور کی آخری ریلیز فلم ’چین آئے نہ‘ باکس آفس پر بری طرح ناکام ثابت ہوئی تھی جبکہ اسے تجزیہ کاروں کا بھی منفی ردعمل موصول ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں