اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بغیر کارروائی کے ملتوی کرنے پر اپوزیشن نے برہمی اور ناراضی کا اظہار کردیا۔

آج ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس تو تلاوت کلام پاک کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رکن اسمبلی آغا حسن کی جانب سے کورم پورا نہ ہونے کا معاملہ سامنے رکھا گیا۔

اس پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے گنتی کی اجازت دی اور کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی پر اسمبلی اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔

خیال رہے کہ قوانین کے مطابق قومی اسمبلی میں کورم کو برقرار رکھنے کے لیے 342 کے ارکان میں سے ایک چوتھائی یعنی 86 اراکین کی موجودگی ضروری ہے۔

تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کورم مکمل نہ ہونے کی نشاندہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ جماعت کے رکن کی جانب سے کیا گیا۔

دوسری جانب حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے پر اپوزیشن سخت نالاں نظر آئی اور انہوں نے حکومتی وفد سے ملاقات سے انکار کردیا۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں حکومت کی جانب سے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت موجودہ صورتحال کے پیش نظر اپوزیشن کو اعتماد میں لینا چاہتی ہے اور اس ملاقات کا مقصد پارلیمنٹ میں متقفہ قرار داد لانا تھا۔

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے بھی قومی اسمبلی کا اجلا ملتوی کرنے پر سخت تنقید کی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ حکومت نے خود ہی کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس ملتوی کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پورا ملک ایک ہیجانی کیفیت میں ہے، تمام راستے، اسکول اور ہسپتال بند ہیں، ہمیں پل پل کی خبر دی جانی چاہیے تھی لیکن تعجب کی بات ہے کہ حکومت نے ایوان کو اعتماد میں لینے کے بجائے اجلاس ملتوی کردیا۔

راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ حکومت کے اپنے ہی فرد نے کورم کی نشاندہی کی اور خود اٹھ کر لابی میں چلے گئے، یہ عمل افسوسناک ہے، حکومت کو پارلیمنٹ میں صورتحال سے آگاہ کرنا چاہیے تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ڈپٹی اسپیکر کے پاس گئے لیکن اس سے ملاقات نہیں ہوسکی، حکومت کا اس قدر غیر سنجیدہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے موجودہ صورتحال میں مل بیٹھ کر چلنے کی تجویز دی ہے اور ہماری جماعت بات چیت سے حل چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو بریف کیا جانا تھا لیکن وہ اب تک غائب ہیں، تاہم اپوزیشن ہر وقت بات کرنے کو تیار ہیں۔

راجا پرویز اشرف کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے میں قومی اداروں کو ملوث کرنے کی کوشش کرنا غلط ہے، عدالتی فیصلے پر تنقید کی جاسکتی ہے لیکن دھرنے دینے والے عوام کو پریشان نہ کریں۔

خیال رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے آسیہ بی بی کیس میں دیے گئے فیصلے کے خلاف مذہبی جماعتوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج جاری ہے اور اس احتجاج کی گونج ایوانوں تک پہنچ گئی ہے۔

گزشتہ روز بھی یہ معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھایا گیا تھا اور اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کی گئی تھی کہ ملک میں جاری اس طرح کی صورتحال میں قائد ایوان اجلاس میں موجود نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں