لندن: سونی میوزک کے دفتر میں جھگڑے کے دوران چاقو سے حملہ

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2018
ایک پولیس اہلکار سونی میوزک کے دفتر میں داخل ہو رہا ہے— فوتو: اے ایف پی
ایک پولیس اہلکار سونی میوزک کے دفتر میں داخل ہو رہا ہے— فوتو: اے ایف پی

لندن میں سونی میوزک کے ہیڈ کوارٹر میں جھگڑے کے نتیجے میں 2 افراد پر چاقو سے حملے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق واقع کے بعد سونی بلڈنگ کے دفتر میں یکدم بھگدڑ مچ گئی اور لوگ بڑی تعداد میں عمارت سے باہر آنے لگے، اسی عمارت میں وارنر میوزک گروپ کا دفتر بھی قائم ہے۔

مزید پڑھیں: جمال خاشقجی ’خطرناک شدت‘ پسند تھے، سعودی ولی عہد

سونی میوزک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا کہ کیٹرنگ ٹیم کے 2 ملازمین کے درمیان تکرار بعد ازاں جھگڑے میں بدل گئی اور اس کے نتیجے میں حملہ آور نے 2 افراد کو زخمی کردیا۔

پولیس کے مطابق انہیں واقع کے حوالے سے صبح 11بجے بتایا گیا جس کے بعد انہوں نے پولیس اہلکاروں اور ایمرجنسی میڈیکل عملے کو طلب کر لیا۔

وارنر میوزک گروپ کی مشیر مالیات 25 سالہ ماریہ افولابی نے کہا کہ 'ہمیں اس معاملے کا اس وقت پتہ چلا جب فائر الارم بجا اور جب میں عمارت سے باہر آئی تو میں سونی میوزک کے عملے کو آنسوؤں کے ساتھ باہر آتے اور پولیس کو سیڑھیاں چڑھتے ہوئے دیکھ رہی تھی'۔

پریس ایسوسی ایشن نیوز ایجنسی کے مطابق سونی میوزک کے ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے پر انکشاف کیا کہ کیٹرنگ کمپنی کی جانب سے ملازمت پر رکھا گیا کچن کا عملہ ایک دوسرے کا پیچھا کر رہا تھا اور وہ ایک دوسرے پر چھریوں سے وار کر رہے تھے۔

واقعہ کے بعد علاقے کو کچھ دیر کے لیے بند کرتے ہوئے پولیس نے عمارت کو گھیرے میں لے لیا تھا اور ملزم کو گرفتار کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’میں بے گناہ ہوں‘ یہودی عبادت گاہ پر حملے کے ملزم کا عدالت میں بیان

لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے اپنے بیان میں بتایا کہ ہم نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے عمارت کو خالی کرا لیا تھا، 2 افراد چاقو کے وار سے زخمی ہوئے تھے اور ہم ان کی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رپورٹ کے منتظر ہیں لیکن ہمیں واقع میں کسی بھی پستول یا آتشی اسلحہ کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

سونی میوزک کا دفتر لندن کی ایک مصروف اور اہم شاہراہ پر واقع ہے اور اس کے بالکل سامنے ڈیلی میل کا دفتر بھی قائم ہیں۔

پولیس کی جانب سے ابھی تک حملے اور حملہ آور کے حوالے سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں