العزیریہ ریفرنس: نواز شریف نے 45 سوالات کے جوابات دے دیے

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2018
سابق وزیرِاعظم نواز شریف — فوٹو فائل
سابق وزیرِاعظم نواز شریف — فوٹو فائل

اسلام آباد: سابق وزیرِاعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سوالات کے جوابات دے دیے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سپریم کورٹ کی ہدایت پر دائر العزیزیہ ریفرنس میں اپنا بیان جمع کروادیا۔

احتساب عدالت میں جمع کروائے گئے اس جواب میں نواز شریف نے 50 میں سے 45 سوالات کے جوابات دیے۔

سماعت کے دوران جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف سے کہا کہ میں آپ کو بیان لکھوا دیتا ہوں، پھر جو پوچھنا ہوگا وہ پوچھ لوں گا۔

مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: خواجہ حارث کا ڈی جی نیب،احتساب عدالت کے جج کی ملاقات پر اعتراض

نواز شریف نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 45 سوالات کے جوابات دیے ہیں جبکہ استدعا کی کہ باقی 5 سوالات کے جوابات وہ اپنے وکیل خواجہ حارث سے مشاورت کے بعد دیں گے جس کے لیے وقت دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوال نامے میں کچھ سوالات پیچیدہ ہیں جن کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت کو آگاہ کیا جائے گا۔

جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ جن سوالات کے جوابات اطمینان بخش نہیں ہوئے تو ان پر مزید سوالات پوچھے جائیں گے اگر ایک سوال میں کوئی تشنگی باقی ہو تو وہ پھر پوچھ لوں گا۔

نواز شریف اپنے جواب میں بتایا کہ انہوں نے استغاثہ کے شواہد کو دیکھ لیا، سن لیا اور سمجھ لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما ریفرنسز منتقلی کے خلاف نیب کی اپیل سماعت کیلئے مقرر

مسلم لیگ (ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے 3 مرتبہ وزیرِ اعظم رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 میں ملک میں مارشل لا نافذ کردیا تھا جس کے بعد سے 2013 تک کوئی بھی عوامی عہدہ اپنے پاس نہیں رکھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے صاحبزادے حسین نواز اور حسن نواز کے انکم ٹیکس اور ان کے ویلتھ اسٹیٹمنٹ سے متعلق سوال کا جواب نہیں دے سکتے۔

نواز شریف نے کہا کہ یہ درست ہے کہ میں نے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے میں اپنے تمام اثاثے اور ذرائع آمدن ظاہر کیے۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت: العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنس ایک ساتھ آگے بڑھانے کا فیصلہ

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ عوامی عہدوں پر رہنے کے باعث شریف خاندان کے سب سے با اثر شخص تھے، جس پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نے اس کی تردید کی۔

سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ مذکورہ رائے تفتیشی افسر کی ہوسکتی ہے، لیکن میرے والد میاں شریف اپنی آخری سانس تک ہمارے خاندان کے سب سے بااثر شخص تھے۔

اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ عدالت میں پیش کیے گئے ٹیکس ریٹرنز، ویلتھ اسٹیٹمنٹس اور ویلتھ ٹیکس ریٹرن انہوں نے ہی جمع کروائے تھے۔

نواز شریف نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ 2001 سے لے کر 2008 تک سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں جلا وطن رہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں