زمین کے کتنے چاند ہیں؟ تو اس کا جواب تو ایک ہے مگر 6 نومبر کو مختلف میڈیا اداروں نے کھلبلی مچا دینے والی اسٹوری چلائی تھی جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ ہمارے چاند کے ' 2 خفیہ ساتھی' اور ہیں۔

جیسے نیشنل جیوگرافک کی ہیڈلائن تھی 'زمین کے 2 اضافی اور خفیہ چاند' یا ویدر چینیل کی سرخی تھی ' زمین کا ایک نہیں تین چاند ہیں'۔

اس دریافت کی بنیاد یکم ستمبر کو رائل آسٹرونومیکل سوسائٹس کے ماہانہ جریدے میں شائع ایک مقالہ بنا۔

مزید پڑھیں : چاند اور سورج گرہن سے جڑے قصّے کہانیاں

یہ مقالہ ہنگری کی ELTE Eötvös Loránd یونیورسٹی کے ماہرین نے لکھا تھا جس میں ان ڈسٹ کلاﺅڈ کی تصدیق کی گئی جنھیں 1961 میں پولش ماہر فلکیات کازیمیرز کورڈیلیوسکی نے دریافت کیا تھا۔

یہ بادل زمین اور چاند کے درمیان ایل فور اور ایل فائیو نامی پوائنٹس میں واقع ہیں۔

یہ وہ پوائنٹس ہیں جو زمین اور چاند کی کشش سے کو ان بادلوں کی سطح کو مستحکم رکھتے ہیں۔

ان بادلوں کو کورڈیلیوسکی کلاﺅڈ کا نام دیا گیا، جن کے بارے میں کافی عرصے سے شبہات ہیں کہ سورج کی کشش ثقل کے اثرات سے ایل فور اور ایل فائیو پوائٹس خالی ہوچکے ہیں۔

تو ان بادلوں کی موجودگی کی تصدیق واقعی بڑی خبر ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہم نے نئے چاند دریافت کرلیے ہیں۔

ویسے تو چاند کے حجم کی حد پر کوئی متفقہ رائے نہیں، مگر چاند جیسے کسی خلائی جسم کے بارے میں عام رائے یہ ہے کہ ایسا خلائی جسم جو کہ کسی سیارے کے گرد چکر لگاتا ہے۔

کورڈیلیوسکی کلاﺅڈ، خلا میں اپنی پوزیشن کے باعث زمین کے مدار کے گرد گھومتے ہیں ممگر ان کی پوزیشن ایسی جگہ پر ہے جہاں کشش ثقل مٹی کے ذرات کو نظام کے اندر اور باہر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : چاند پر انسان نے واقعی قدم رکھا تھا

یہی وجہ ہے کہ محققین نے ان بادلوں کو چاند کہنے کی بجائے pseudo سیٹلائیٹس کہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تصدیق کرتے ہیں کہ ہمارے چاند کے پڑوس میں واقعی یہ مٹی والے pseudo سیٹلائیٹس بھی زمین کے گرد چکر لگاتے ہیں، ان کلاﺅڈز کو تلاش کرنا انتہائی مشکل تھا ، حالانکہ وہ چاند کی طرح زمین کے قریب ہی ہیں مگر انہیں محققین نے اکثر نظرانداز کیا'۔

ویسے تو رات کو آسمان پر 3 چاندوں کو جگمگاتے دیکھنے کا خیال کافی اچھا لگتا ہے مگر یہ مٹی کے بادل بہت زیادہ دھندلے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک دریافت نہیں ہوسکے، تو یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ ہم آسمان پر چاند جیسے کسی خلائی جسم کو رات کو دیکھ سکیں گے۔

تو زمین کا ایک ہی چاند ہے تین نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں