اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملتان میٹرو بس سروس منصوبے کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں پر وضاحت دیتے ہوئے انہیں من گھڑت، قیاس آرائیوں پر مبنی اور فرضی قرار دے دیا۔

نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس طرح کی مجرمانہ میڈیا رپورٹس اور خبریں عام قاری کے لیے وقت گزاری کا سبب تو بن سکتی ہیں لیکن پراسیکیوشن کے مقصد کے لیے پیش کیے جانے والے ممکنہ معتبر ثبوت کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا۔

اس کے ساتھ اس طرح کی بے بنیاد خبروں میں ریاستی ادارے کو ناکام اور غیر موثر دکھا کر پیش کرنے سے عام عوام میں اداروں کے خلاف نفرت اور عدم اعتماد پھیلے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا ملتان میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات کا حکم

واضح رہے کہ انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ نے ملتان میٹرو بس منصوبے کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث کچھ بااثر افراد قانون کی گرفت سے ماورا ہیں۔

جس پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے نیب نے تحقیقات کی تفصیلات کے بارے میں بتایا کہ ملتان میٹرو بس منصوبے کی تحقیقات مجاز اتھارٹی نے کی ہے جس میں 4 بنیادی نکات کا جائزہ لیا گیا۔

ان 4 نکات میں منصوبے کی فزیبلیٹی رپورٹ اور اور منظوری، تعمیر کے لیے ٹھیکے دینا اور اس سلسلے میں کی جانے والی ادائیگی، منصوبے کے لیے زمین کا حصول اور چینی کمپنی یا بائتے کے اکاؤنٹس میں رقوم کی منتقلی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: چینی سفیر کی ملتان میٹرو بس پروجیکٹ میں کرپشن کی تردید

تحقیقات کے طریقہ کار سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اسے 2 حصوں میں تقسیم کردیا گیا جس میں تفتیشی افسران کی معاونت کے لیے انجینئرز، بینکرز اور ریونیو افسران پر مشتمل 3 ٹیمیں بنائی گئیں۔

اس کے لیے متعلقہ محکموں سے ریکارڈ حاصل کیا گیا، جبکہ ان اداروں کے افسران، کنسلٹنٹس، بینکس، اکاؤنٹ ہولڈرز، زمین کے مالکان، سپلائرز وغیرہ سے بھی تفتیش کی گئی جس کے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے نیب ٹیم لاہور، کراچی اور اسلام آباد بھی گئی۔

اس سلسلے میں قومی خزانے سے ادا کی جانے والی رقوم کے لیے ریکارڈ کے ڈھیر کا جائزہ لیا گیا اور ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے گئے جبکہ متعدد ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان میٹرو بس منصوبہ: کرپشن کی تحقیقات کیلئے ایس ای سی پی پردباؤ

تاہم کچھ نے معزز عدالتوں سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی، تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ منصوبے میں قومی خزانے کو 2 ارب 20 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

نیب کے بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ 6 میں سے 3 تعمیراتی کمپنیاں غیر قانونی طور پر حاصل ہونے والے فوائد واپس قومی خزانے میں جمع کروانے کے لیے نیب کو درخواست دے چکی ہیں، اس کے علاہ سرحد پار رقوم کی منتقلی اور متعلقہ حکام سے معلومات حاصل کرنے کے لیے باہمی قانونی تعاون بھی تشکیل دیا گیا۔

بیان میں کہنا تھا کہ نیب ملتان قانون کے مطابق تفتیش کررہا ہے جس کی تکمیل کے بعد اس کی رپورٹ مزید جائزے کے لیے نیب ہیڈ کوارٹر کو ارسال کی جائے گی جس پر آپریشن ڈویژن اور قانوی لحاظ سے نظر ثانی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: 28ارب 88کروڑ کی لاگت، ملتان میٹرو بس کا افتتاح

بعدازاں شواہد کی بنیاد پر جانچ پڑتال اور قانونی چارہ جوئی کرنے کے بعد تفتیشی رپورٹ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی جو اس کی جانچ کا سب سے اعلیٰ سطح فورم ہے، جس کے بعد اس پر بحث کی جائے گی اور قانون کے مطابق ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد نیب کا ایگزیکٹو بورڈ مزید اقدامات کا فیصلہ کرے گا۔

چناچہ مندرجہ بالا معاملات کے تناظر میں میڈیا سے درخواست کی جاتی ہے کہ براہِ مہربانی مجرمانہ کیسز کی مفروضوں پر مبنی خبروں کی اشاعت نہ کریں کہ اس سے قانونی تقاضے متاثر ہونے اور ریاستی ادارے کے تشخص کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں