لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پنجاب میں گرے ٹریفکنگ اور فراڈ کے لیے استعمال ہونے والی 2 ہزار سے زائد بائیو میٹرک تصدیق شدہ موبائل سمز برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابقن حکام کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے کیوں کہ اس طرح کی سمز ملک میں تخریب کار سرگرمیوں میں استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔

واضح رہے کہ 4 سال قبل نیشنل ایکشن پلان کے تحت بائیومیٹرک ویریفکیشن سسٹم (بی وی ایس) متعارف کروانے کے باوجود تصدیق شدہ سمز کا غلط استعمال اسی زور وشور سے جاری ہے جس سے پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ٹیلی کام آپریٹرز کی غفلت کا اندازہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی اے نے موبائل فون تصدیق کیلئے دی گئی 20 اکتوبر کی ڈیڈلائن منسوخ کردی

خیال رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کے حملے، جس میں 150 سے زائد انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، کے بعد سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کی اشد ضرورت محسوس کی گئی تھی۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم پنجاب نے لاہور اور ملتان میں متعدد کارروائیاں کر کے گرے ٹریفکنگ اور دیگر دھوکہ دہی کے واقعات میں استعمال ہونے والی 2 ہزار سے زائد تصدیق شدہ سمز برآمد کرلیں اور 8 ملزمان کو حراست میں لے لیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان نے نظام میں موجود خرابیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سم حاصل کیں اور گرے ٹریفکنگ کے ذریعے قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا اس کے ساتھ لوگوں کو انعامی اسکیم کا جھانسہ دے کر رقم بھی بٹوری۔

مزید پڑھیں: موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق، ڈیڈ لائن ختم

اس کے ساتھ ساتھ دھوکہ دہی میں ملوث افراد نے خود کو انٹیلی جنس ایجنسی یا فوج کا اہلکار ظاہر کر کے لوگوں سے ان کے اکاؤنٹس کی معلومات حاصل کرنے کے لیے ان سمز کا استعمال کیا۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ ایسے ملزمان کو پکڑنا آسان نہیں تھا کیوں کہ انہوں نے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے نام پر بائیو میٹرک سمز حاصل کر رکھی تھیں جنہیں یہ علم ہی نہیں کہ ان کی معلومات کا غلط استعمال ہورہا تھا۔

اس بارے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی اے کی ترجمان طیبہ افتخار کا کہنا تھا کہ بائیومیٹرک تصدیق کا مقصد شناخت کی موجودگی کا ثبوت فراہم کرنا ہے جس کے تحت سمز فرد کے انگوٹھے کا نشان حاصل کرنے کے بعد جاری کی جاتی ہیں چناچہ ہر تصدیق شدہ سم فراہم کیے گئے قومی شناختی کارڈ نمبر اور فروخت کنندہ کی مدد سے سراغ لگانے کے قابل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرتصدیق شدہ ایک کروڑ سمز بلاک

پی ٹی اے کے مطابق 2015 می دوبارہ تصدیقی عمل کے تکمیل کے بعد 9 کروڑ 83 لاکھ سمز کو تصدیق نہ ہونے پر بلاک کردیا گیا تھا اور 30 ستمبر 2018 تک بائیو میٹرک تصدیق شدہ سمز سے ایکٹو کنکشنز کی تعداد 15 کروڑ 20 لاکھ تھی۔

تصدیق شدہ سمز کے تخریبی کارروائیوں میں استعمال کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پی ٹی اے کی ترجمان کہا کہنا تھا کہ پی ٹی اے قانون نافذ کرنے والا ادارہ نہیں، اس حوالے سے پی ٹی اے کو موصول ہونے والی تمام شکایات قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھیج دی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں