’کرتارپور کی طرح پاک افغان سرحد بھی کھولی جائے‘

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2018
سربراہ عوامی نیشنل پارٹی اسفند یار ولی خان — فائل فوٹو
سربراہ عوامی نیشنل پارٹی اسفند یار ولی خان — فائل فوٹو

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور کوریڈور کی تعمیر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر بھی ایسا اقدام کرکے پختونوں کا احساس محرومی ختم کیا جائے۔

اے این پی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ کرتار پور کوریڈور کھلنے سے نہ صرف سکھ برادری مذہبی مقام کی زیارت کے لیے آسکے گی بلکہ اس کی مدد سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کرتار پور کوریڈور کا سہرا صرف ایک ہی شخص کے سر نہیں جانا چاہیے۔

اے این پی سربراہ نے ماضی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے سکھ یاتریوں کی آمد و رفت کے لیے کرتار پور کوریڈور بنانے کے لیے کوششیں کیں۔

مزید پڑھیں: کرتار پور کوریڈور کا سنگِ بنیاد رکھ دیا گیا

انہوں نے کہا کہ 70 دہائیوں کے بعد کرتارپور کوریڈور کھلنے سے دونوں ہمسائیوں کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا کہ حکومت کو اسی طرح کا اقدام پاک افغان سرحد پر بھی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرحد کے دونوں جانب آمد و رفت کو سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس خطے میں سرحد کے دونوں جانب جو لوگ رہتے ہیں ان کی ثقافت، روایت، زبان اور مذہب ایک ہی ہے۔

اسفند یار ولی خان نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ 4 دہائیوں سے جاری جنگ کے دوران پختونوں کو ایندھن کی طرح استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرتار پور راہدرای کی تعمیر کے اعلان پر سکھ یاتریوں کی خوشی دیدنی

انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحدی امور میں نرمی اور کوریڈور کے کھلنے سے دونوں ممالک میں رہنے والے پختونوں میں احساس محرومی کم ہوگا۔

اسفند یار ولی خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کوریڈور کے کھلنے کو خوش آئند کہتی ہے اور اس پالیسی کی حمایت کرتی ہے، تاہم ہم چاہتے ہیں کہ ایسے 10 کوریڈور مزید کھلنے چاہیئں تاکہ خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں بہتری لائی جاسکے۔

اے این پی سربراہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات درمیان حائل سب سے بڑی رکاوٹ عدم اعتماد کا عنصر ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کیے بغیر تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: معروف سیاسی شخصیات کو شکست

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان بہتر تعلقات سے خطے میں تیزی سے امن قائم ہوگا اور معاشی ترقی بھی دگنی ہوجائے گی۔

اسفند یار ولی خان نے کہا کہ پاکستان کو اپنے ہمسائیوں سے تعلقات کو بہتر کرنے چاہیئں اور تجارت، ثقافت، تعلیم اور لوگوں کے درمیان روابط کو بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیئں۔

اے این پی سربراہ نے کہا کہ ان کی جماعت خطے میں امن بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔


یہ خبر 29 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

ج ا خان Nov 29, 2018 02:04pm
Khokarapar border aur Indian Consulate Karachi bhi khola jae.