افغانستان کے مغربی صوبے ہیرات میں پولیس چیک پوسٹ پر حملے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 4 شہری جاں بحق ہو گئے جبکہ دیگر واقعات میں مزید دو افراد بھی نشانہ بنے۔

ہیرات پولیس کے ترجمان عبدالاحد ولی زادہ کا کہنا تھا کہ پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کرنے والے افراد میں سے 6 کو بھی مارا گیا۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ہیرات میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں تاہم پورے صوبے میں افغان طالبان کا اثر ورسوخ ہے۔

افغان طالبان کی جانب سے صوبے میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

دوسری جانب مشرقی صوبے ننگرہار میں میں مقامی ٹی وی اسٹیشن کے ڈائریکٹر کو اغوا کرلیا گیا۔

ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوغیانی کا کہنا تھا کہ ٹی وی ڈائریکٹر کی شناخت انجینئر زیلمیا کے نام سے ہوئی ہے جنہیں رات گئے اغوا کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ زیلمیا کے ڈرائیور کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا ہے۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق ٹی وی اسٹیشن کے ڈٓائریکٹر کے اغوا کی ذمہ داری بھی تاحال کسی نے ظاہر نہیں کی لیکن یہاں طالبان کے علاوہ دولت اسلامیہ کے دہشت گر بھی متحرک ہیں۔

ادھر صوبے پکتیا کی پولیس کے ترجمان شاہ محمد آریان کا کہنا ہے کہ امریکا کے مبینہ ڈرون حملے میں ایک سرکاری ملازم کو مارا گیا جس کے بارے میں شبہہ تھا کہ ان کا دہشت گردوں سے رابطہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت شاران کے مضافاتی علاقے میں امریکی ڈرون کارروائی بھی رات گئے کی گئی تھی۔

شاہ محمد آریان کا کہنا تھا کہ جہاں پر کارروائی ہوئی ہے اس علاقے کے حوالے سے تصور کیا جارہا ہے کہ دہشت گرد وہاں سے شہر پر راکٹ حملے کرتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں