پشاور: حکومت نے اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے ملازمین کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے پشاور کے نالوں سے پولیو وائرس کو ختم نہیں کیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یہ وارننگ وزیر اعظم کے ترجمان برائے پولیو بابر بن عطاء نے یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے رضاکاروں ساتھ نشتر ہال میں منعقدہ اجلاس کے دوران دی۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کی جانب سے پولیو وائرس کے خاتمے کی مکمل مہم چلائی گئی تھی اور اقوام متحدہ ہی اس کی ذمہ دار ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں پولیو کے خاتمے کی کاوشوں پر بل گیٹس کا وزیراعظم کو خراج تحسین

ذرائع کے مطابق انہوں نے دونوں اداروں کو بتایا کہ ’حکومت کو نتائج چاہیے ہیں‘۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت کو وائرس کے پھیلنے پر تشویس ہے اور تمام 97 یونین کونسلز بشمول 18 انتہائی خطرناک علاقوں کے، میں پوری طرح سے پولیو وائرس کا خاتمہ چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈپنڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ (آئی ایم بی) پولیو وائرس کو متاثرہ افراد کو گننے کے ساتھ ساتھ زیادہ توجہ پانی سے اس وائرس کے خاتمے پر دیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی نئی حکمتِ عملی کے تحت 3 ہزار خواتین کمیونٹی ہیلتھ ورکرز اور 250 یو سی پولیو آفیسرز کو تعینات کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

انہوں نے بتایا کہ ’ڈپٹی کمشنر جنہیں قومی ایمرجنسی پلان برائے پولیو کی مہم چلانے کا کام دیا گیا تھا، کے پاس غیر حاضر ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاور کے ڈپٹی کمشنر نے شکایت کی کہ مہم میں کوئی پیش رفت نہیں ہے اور وہ یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کے ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتے۔

گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر نے یونین کونسل کے انسدادِ پولیو مہم کے چیئرپرسنز کی کام نہ کرنے پر تنخواہیں کاٹنے کا حکم دیا تھا۔

اعلامیے میں ان کا کہنا تھا کہ پولیو مہم کے ملازمین کی بڑی تعداد ہونے کے باوجود نالے کے پانی میں گزشتہ ایک سال سے وائرس کی موجودگی ہے، متعلقہ حکام کے خلاف اقدامات کیے جائیں گے اور اس کی مد میں ان کے بقایاجات ادا نہیں ہوں گے۔

ڈپٹی کمشنر کی جانب سے متعلقہ حکام کو بھیجے گئے خط میں بتایا گیا کہ 10 ہزار سے زائد بچے پولیو مہم کے دوران ٹیکے لگوانے سے محروم رہ جاتے ہیں اور اس کی وجہ کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کی غیر موجودگی بھی ہے اور اسی طرح یونین کونسل کے نگہداشت کو بھی ان بچوں کی کوئی پرواہ نہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 24 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں