پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور وزیراعظم عمران خان کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی، گیس اور پیٹرول مہنگا ہونے کی چیخیں اب دھاڑ میں بدل رہی ہیں جو آپ کی حکومت گرا دیں گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ ‘جی ہاں، سندھ سے چیخیں آرہی ہیں کہ، سب سے ذیادہ گیس پیدا کرنے والے سندھ کو گیس نہیں دی جارہی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سندھ سے چیخیں آرہی ہیں کہ سندھ کو پانی نہیں دیا جارہا، سندھ سے چیخیں آرہی ہیں کہ سندھ کی زراعت اور صنعتیں تباہ ہورہی ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:'بلاول کو گرفتار کرنے کیلئے دل گُردہ چاہیے'

بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘پورے پاکستان سے چیخیں آرہی ہیں کہ بجلی مہنگی، گیس مہنگی، پیٹرول مہنگا، غریب کے سر پر نہ چھت، نہ پیٹ میں روٹی، نہ تن پہ کپڑا، یہ چیخیں اب دھاڑ میں بدل رہی ہیں اور یہ دھاڑ آپ کی حکومت گرادے گی’۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے تاریخ کی سب سے منی لانڈرنگ کی تفتیس کرنے جارہے ہیں اور سندھ سے چیخیں آرہی ہیں۔

’نیب میں انکوائری وزیراعظم کے خلاف بھی چل رہی ہے’

دوسری جانب پی پی پی رہنما مرتضیٰ وہاب اور ناصر حسین شاہ نے پی ٹی آئی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کے استعفے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں ایسی سیاسی شخصیات کا نام بھی ڈالا گیا جن کا نام جےآئی ٹی میں تھا ہی نہیں۔

دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ جے آئی ٹی میں لکھا ہے 850 لوگوں کونوٹس کیے جس میں 750 لوگ پیش ہوئے جبکہ سندھ حکومت کے اراکین اور مشیروں کو جے آئی ٹی میں نہیں بلایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نےشوگر ملز پرسبسڈی دی تھی لیکن کسی ایک شوگرمل کونہیں دی بلکہ جہانگیر ترین کی شوگر مل کو بھی سبسڈی ملی لیکن جے آئی ٹی میں اس کا تذکرہ نہیں۔

مزید پڑھیں:صوبے میں فاورڈ بلاک بنانے کیلئے گورنر سندھ متحرک

مشیروزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سے کسی ایک بزنس گروپ کو فائدہ نہیں ہوا، فائدہ حاصل کرنے والے گروپ کے دستاویزات دے سکتے ہیں کہ جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سبسڈی کا فیصلہ کیا تو سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے 2013 میں فیصلہ دیا کہ شوگر مل 160 روپے دے گی اور 12 روپے حکومت سبسڈی دے گی جس پر سندھ حکومت نے عمل کیا کیونکہ آباد گاروں کو اس سے فائدہ تھا۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے خلاف جے آئی ٹی رپورٹ آنے سے پہلے مہم شروع کی گئی جس سے جے آئی ٹی کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے کیونکہ اس کا مقصد صرف پی پی پی قیادت کو بدنام کرنا تھا۔

سندھ حکومت کے مشیر نے کہا کہ مراد علی شاہ کا نام اس لیے ڈالا گیا کیونکہ انہوں نے چین میں ہونے والی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شرکت کی تھی جو واحد وزیراعلیٰ اور نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کا مطالبہ بھرپور انداز میں پیش کیا تھا شاید وفاقی حکومت یہ پسند نہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں وزیراعلیٰ کے خلاف انکوائری شروع ہوئی ہے اس لیے مستعفی ہوں جبکہ نیب میں انکوائری تو وزیراعظم کے خلاف بھی چل رہی ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وفاقی وزیر دفاع کے خلاف بھی چل رہی ہے ان سے استعفے کا مطالبہ کیوں نہیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا بنیادی نکتہ یہی ہے کہ پی پی پی کے رہنماؤں کے خلاف تو اس طرح کی کارروائی کی جارہی ہے لیکن پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف ایسا کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ سب کچھ پیپلزپارٹی کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اس طرح کے تمام حربوں کو ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو اپنا کام کرنے دیں، عدالتوں سے نہ ہم بھاگے ہیں اور نہ گھاگیں گے اور عدالت میں بھرپور دفاع کرکے ثابت کریں گے جس کی بنیاد پر عدالت ان الزامات کو مسترد کرے گی۔

اس موقع پر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے وزیراعلیٰ کے استعفے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے اراکین ایک ہی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور ان سب کا وزیراعلیٰ مراد علی شاہ پر اعتماد ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں