ویتنام میں سائبر سیکیورٹی قانون منظور ہونے کے بعد فیس بک سمیت گوگل انتظامیہ ’صارفین‘ کی معلومات فراہم کرنے کی پابند ہوں گے۔

امریکا سمیت یورپی یونین نے منظورہونے والے سائبر سیکیورٹی قانون کی سخت مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سائبر حملے کا معاملہ: 10بینکوں نے بین الاقوامی ٹرانزیکشن روک دی

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ قانون کی رو سے انٹرنیٹ کمپنیاں حکومت مخالف ’متنازع‘ مواد کو فوری طور پر ہٹانے کی پابند ہوگی۔

دوسری جانب آزادی اظہار کے علمبرداروں نے سائبر سیکیورٹی قانون کو ’معلومات کی ترسیل میں بڑی رکاوٹ قرار دےدیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ویب نام نے چین کے جابرانہ سینسرشپ کا ماڈل اپنا لیا‘۔

مزیدپڑھیں :نجی بینک پر سائبر حملے کے بعد اسٹیٹ بینک کی تمام بینکوں کو نئی ہدایت

اس حوالے سے بتایا گیا کہ کمیونسٹ پارٹی کی طاقتور ’وزارت برائے پبلک سیکیورٹی (ایم پی ایس) کے مطابق قانون پر باقاعدہ عملدرآمد رواں برس نومبر سے شروع ہو گا تاہم انٹرنیٹ سروس کمپنیوں کے پاس تقریباً 12 مہینے ہیں کہ وہ قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں‘۔

واضح رہے کہ ایم پی ایس نے بتایا کہ ’بل کا مقصد سائبر حملوں کی روک تھام ہے اور انٹرنیٹ پر ریاست مخالف عناصر کی حوصلہ شکنی کرنا ہے‘۔

دوسری جانب فیس بک انتظامیہ نے بذریعہ ای میل جواب دیا کہ ’فیس بک حکومتوں کی درخواست کا اخترام کرتا ہے تاہم اتنباہ کرنے پر فیس بک اپنے معیارات کے خلاف موجود مواد کو ہٹانے کا پابند ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سائبر حملوں سے کئی امریکی اخباروں کی اشاعت میں خلل

اس حوالے سے گوگل انتظامیہ نے بتایا کہ مذکورہ قانون کے پیش نظر گوگل ویب نام میں ذیلی دفتر کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

خبررساں ادارے کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’مذکورہ قانون کے تناظر میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں