اسلام آباد: حکومت نے آئندہ برس زرعی شعبے کی ابتر صورتحال کے باعث اپنی 5 سالہ مدت کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح نمو اوسطاً 5.8 فیصد تک برقرار رکھنے کا ہدف مقرر کیا ہے، یہ وہ ہی اعداد و شمار ہیں جس پر گزشتہ حکومت نے اقتدار چھوڑا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات پلاننگ کمیشن کی جانب سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات خسرو بختیار کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں حال ہی میں حتمی شکل دیے جانے والے بارہویں 5 سالہ منصوبے کا حصہ ہے۔

ان منصوبے کا مقصد 23-2018 کی مدت کے دوران مجموعی ملکی پیداوار کی اوسطاً شرح 5.8 تک کرنا ہے، اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ اس شرح نمو کا اندازہ زرعی شعبے کے 3.6 فیصد کے حساب سے ترقی کرنے کی بنیاد پر لگایا گیا، اسی طرح صنعتی ترقی کی شرح 6.1 فیصد جبکہ سروس کے شعبے میں اوسطاً ترقی 6.8 فیصد رہنےکا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی شرح نمو میں آئندہ سال مزید کمی کا امکان

یہ مسودہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی حکومت میں قومی اقتصادی کونسل نے گزشتہ برس اپریل میں منظور کیا تھا جس میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اس کے باضابطہ اجرا سے قبل اسے آئندہ حکومت کی جانب سے پیش کیا جاسکتا ہے۔

مذکورہ مسودے میں مجموعی ملکی پیداوار کا سال 19-2018 کے دوران لگایا گیا تخمینہ 6.2 فیصد تھا جس میں زرعی شعبے کی جانب سے 3.8 فیصد، صنعت کے شعبے سے 7.6 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے سے 6.5 فیصد حصہ بھی شامل ہے۔

اس ضمن میں ایک سینیئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ موجودہ مالی سال کے لیے شرح نمو میں واضح کمی دیکھی گئی ہے اور یہ 3.2 فیصد کے ہدف سے کم ہو کر 4.2 فیصد تک کم ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: شرح نمو 5.8، افراط زر 3.8 فیصد رہی، اقتصادی جائزہ رپورٹ

اس میں موجودہ حکومت کی جانب سے مالی استحکام کے لیے اپنائی جانے والی پالیسیز بھی شامل ہیں کیوں کہ یہ گزشتہ خسارہ گزشتہ مالی سال کے اختتال پر متوقع مالی خسارے سے کہیں زیادہ ہے جس کی وجہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی یم ایف) سے لیا جانے والا متوقع فنڈ بھی ہے۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ مسودے کی منظوری کے وقت اس کے بارے میں صوبوں کو مکمل طور پر آگاہ نہیں کیا گیا چنانچہ وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص صوبوں سے اس سلسلے میں مشاورت کے لیے رابطہ کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں