امریکا کی 'ہواوے' کے خلاف مجرمانہ تحقیقات آخری مراحل میں داخل

17 جنوری 2019
ہواوے اور امریکی محکمہ انصاف نے تحقیقات سے متعلق میڈیا رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا — فوٹو : اے ایف پی
ہواوے اور امریکی محکمہ انصاف نے تحقیقات سے متعلق میڈیا رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا — فوٹو : اے ایف پی

وال اسٹریٹ جرنل نے حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی حکام، چینی ٹیلی کام کمپنی 'ہواوے' کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کے آخری مراحل میں ہیں جس کے تحت چینی ٹیلی کام کمپنی پر 'فرد جرم' عائد کی جاسکتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں گمنام ذرائع کے حوالے سے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف، ہواوے کے امریکی کاروباری شراکت داروں کی جانب سے تجارتی رازوں کی چوری کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے، جن میں ٹی موبائل روبوٹک ڈیوائس بھی شامل ہے جسے اسمارٹ فونز کو ٹیسٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ہواوے اور امریکی محکمہ انصاف نے تحقیقات سے متعلق میڈیا رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

تاہم ہواوے کا کہنا تھا کہ ’ہواوے اور ٹی موبائل امریکی جیوری کے فیصلے کے بعد 2017 میں اپنے تنازعات حل کر چکے ہیں، جس میں ہواوے پر ٹی موبائل کے تجارتی رازوں کے استعمال کے الزامات عائد تھے‘۔

مزید پڑھیں: چین کیلئے جاسوسی کے شبے میں 'ہواوے' کے اعلیٰ افسر پولینڈ میں گرفتار

گزشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کی چیف فنانشل افسر مینگ وانژو کی گرفتاری کے بعد اب امریکی حکام کے اس اقدام سے امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

مینگ وانژو کینیڈا میں نظر بند ہیں اور اپنے مقدمے میں مزید پیش رفت کا انتظار کر رہی ہیں جس کی وجہ سے چین کی امریکا اور کینیڈا سے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔

ہواوے کے بانی نے ایک انٹرویو میں اس بات کو مسترد کیا کہ ان کی کمپنی چینی حکومت کے لیے جاسوسی کر رہی ہے۔

چین اور امریکا کے درمیان تنازع کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیجنگ پر غیر منصفانہ تجارتی طریقے استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے چینی مصنوعات پر ٹیرف عائد کر دیئے تھے۔

اسمارٹ فون تیار کرنے والی دنیا کی دوسری بڑی کمپنی 'ہواوے' چینی حکومت سے تعلقات کے الزامات کی وجہ سے امریکا کی تحقیقات کی زد میں ہے۔

اس حوالے سے امریکی قانون سازوں نے چینی ٹیلی کام کمپنیوں کو امریکی برآمدی کنٹرول اور پابندیوں کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر امریکی آلات کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا بل پیش کیا تھا، جس میں ہواوے اور اس کی ساتھی کمپنی 'زیڈ ٹی ای' نشانے پر تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہواوے ایگزیکٹو گرفتار، چین اور امریکا کے تعلقات میں پھر کشیدگی

بل کے حامی ری پبلکن سینیٹر کاٹن کا کہنا تھا کہ ’ہواوے، چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کا انٹیلی جنس ہتھیار ہے جس کے بانی اور چیف ایگزیکٹو افسر، پیپلز لبریشن آرمی میں انجینئر تھے۔'

ڈیموکریٹک سینیٹر کرس وان ہولن نے اس بل پر کہا تھا کہ ’ہواوے اور زیڈ ٹی ای ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں، دونوں کمپنیوں نے بارہاں امریکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جو امریکا کی قومی سلامتی کے سیکورٹی مفادات کے لیے خدشہ ہے اور ان کا احتساب ہونا ضروری ہے‘۔

گزشتہ برس ڈونلڈ ٹرمپ نے زیڈ ٹی ای کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کے تحت کمپنی پر امریکی پابندیوں کے باوجود ایران اور شمالی کوریا کی مدد کرنے پر عائد کیے گئے سخت مالی جرمانے میں نرمی کی گئی تھی۔

اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ چینی صدر شی جنگ پن کی جانب سے چینی نوکریوں کو بچانے کی اپیل کے جواب میں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں