امریکی شٹ ڈاؤن: ٹرمپ نے 'ورلڈ اکنامک فورم' میں وفد کی شرکت منسوخ کردی

18 جنوری 2019
امریکی صدر نے  رواں برس فورم میں خود شرکت نہیں کرنے کا عندیہ  دیا تھا — فائل فوٹو
امریکی صدر نے رواں برس فورم میں خود شرکت نہیں کرنے کا عندیہ دیا تھا — فائل فوٹو

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کی وجہ سے سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیوس میں منعقد ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں امریکی وفد کی شرکت منسوخ کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ سینڈز نے اس حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ 8 لاکھ وفاقی ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے امریکی صدر نے عالمی اقتصادی فورم میں اپنے وفد کی شرکت منسوخ کردی ہے۔

امریکا میں جاری جزوی شٹ ڈاؤن کی وجہ سے قانون سازوں اور ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کے سفر کرنے پر شکوک و شبہات سے متعلق یہ حالیہ پیش رفت ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ برس عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کی تھی تاہم حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کی وجہ سے چند روز قبل انہوں نے رواں برس فورم میں خود شرکت نہ کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا دورہ افغانستان منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: شٹ ڈاؤن جاری، وائٹ ہاؤس میں دعوت پر فاسٹ فوڈ پیش، بل ٹرمپ نے ادا کیا

نینسی پیلوسی نے امریکی صدر سے حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہونے سے قبل 29 جنوری کو قوم سے اسٹیٹ آف دی یونین کا خطاب منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی ایوان نمائندگان میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نینسی پیلوسی کے دورہ برسلز اور افغانستان سے متعلق فیصلہ ہر لحاظ سے مکمل غیر ذمہ دارانہ ہے‘۔

اس حوالے سے کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹس اراکین نے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ ایسا ظاہر کر رہے ہیں جیسے وہ پانچویں جماعت میں ہیں، ہم صدر کے اقدامات کا جائزہ لیتے رہیں گے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے نینسی پیلوسی کا دورہ منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وہ ملٹری طیارے کو مصر، برسلز اور افغانستان کے دورے پر جانے سے انکار کر رہے ہیں‘۔

نینسی پیلوسی کے ترجمان ڈریو ہامل نے ٹویٹ کیا کہ 'افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے میں برسلز میں رکنا شامل تھا، لیکن اس دورے میں مصر شامل نہیں تھا۔'

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’نینسی پیلوسی نے افغانستان میں اعلیٰ سطح کے نیٹو کمانڈرز سے قومی سلامتی اور انٹیلی جنس سے متعلق بات چیت کرنی تھی‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں رواں سال کا تیسرا 'شٹ ڈاؤن'

خیال رہے کہ امریکا کی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کا آغاز 22 دسمبر 2018 کو ہوا تھا، جو میکسکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے کانگریس کی جانب سے فنڈز نہ جاری کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹس کے درمیان پیدا ہونےوالی رسہ کشی کا نتیجہ ہے۔

کانگریس نے امریکی صدر کے مطالبے پر دیوار کی تعمیر کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر فنڈز کے اجرا کی منظوری دینے سے انکار کردیا تھا جس کی پاداش میں ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی اداروں کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ پر دستخط کرنے سے انکارکردیا تھا۔

بجٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے فیڈرل بورڈ آف انویسٹی گیشن (ایف بی آر) کے ایجنٹس، ایئر ٹریفک کنٹرولر اور میوزیم کے ملازمین اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں۔

چند روز قبل حکومتی شٹ ڈاؤن کی وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے دورے پر آنے والی فٹ بال ٹیم کے لیے ذاتی طور پر خالص امریکی برگر اور پیزا آرڈر کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں