سندھ حکومت کا اضافی سرکاری گاڑیاں نیلام کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2019
18ویں ترمیم کے بعد بہت سی عمارتیں سندھ کوملنی تھیں—فائل فوٹو
18ویں ترمیم کے بعد بہت سی عمارتیں سندھ کوملنی تھیں—فائل فوٹو

سندھ کے مشیر اطلاعات و قانون مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنی اضافی سرکاری گاڑیوں کو نیلام کرے گی۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں سندھ کابینہ نے کئی اہم قوانین پر غور کیا اور مختلف فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی پولیس اور جیلوں میں موجود قیدیوں کے لیے نئے قوانین بنائے جارہے ہیں، کابینہ نے 1984 کے جیلوں کے قانون میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں ایک مسودہ دستاویزات کی کابینہ نے منظوری دے دی، یہ پہلا صوبہ ہوگا جو اس معاملے پر قانون سازی کرنے جارہا ہے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ کابینہ نے اضافی سرکاری گاڑیوں کی نیلامی کی بھی اجازت دی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ 2 ہفتوں کے اندر اس عمل کا آغاز کیا جائے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم ہاؤس کی لگژری گاڑیوں کی نیلامی کی تاریخ کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ نے جعلی نمبر پلیٹ کی گاڑیوں کی موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا اور اس کی روک تھام کے لیے وزیر ایکسائز اور سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی، ساتھ ہی انہوں نے جعلی سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کی۔

انہوں نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک پر سندھ نے قانون سازی کی ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد متروکہ وقف املاک کا انتظامی کنٹرول سندھ حکومت کے پاس ہونا چاہیے، اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے اور متروکہ وقف املاک بورڈ بنایا جائے گا۔

مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کے اختیارات ختم نہیں کررہی، یہ تاثر غلط ہے، پولیس کی خودمختاری قائم رہے گی اور اس کی جانچ پڑتال بہتر انداز میں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی کےاختیارات میں کمی کا کوئی ارادہ نہیں، سندھ پولیس ایکٹ میں آزادی اور احتساب شامل ہوگا کیونکہ ہم پولیس کو بااختیار اور آزاد کرنا چاہتے ہیں۔

سانحہ ساہیوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ المناک واقعہ ہے، سی ٹی ڈی کی کارروائی قابل مذمت ہے، لہٰذا اس طرح ماورائے قانون کارروائی کرنے والوں کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکریٹری سندھ، صوبائی وزرا، مشیر اور معاونین خصوصی شریک ہوئے۔

اجلاس کے آغاز میں وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر وزیر بلدیات نے شہر قائد کی صفائی کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ صفائی ستھرائی کے کام کے لیے انہوں نے شہر کا دورہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ واٹرکمیشن کی ہدایت پر سولڈ ویسٹ منیجمنٹ کی ادائیگی روکی گئی تھی، جس کے باعث صفائی کرنے والے عملے کو اپریل سے تنخواہیں نہیں ملی تھیں، تاہم اب تمام اسٹاف کو تنخواہوں کی ادائیگی کی یقین دہانی کروائی گئی جس پر انہوں نے اپنا کام دوبارہ شروع کردیا ہے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں باقاعدہ صفائی کا کام ہونا چاہیے، ساتھ ہی سڑکوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کا کام بھی جاری رہنا چاہیے۔

دوارن اجلاس کابینہ نے قیدیوں کی اصلاح سے متعلق ایکٹ (سندھ پرزنرز کریکشن ایکٹ) 2018 پر بھی تبادلہ خیال کیا، اس ایکٹ پر سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، وزیر جیل خانہ جات ناصر شاہ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے تفصیلی بریفنگ دی۔

اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ نئے ایکٹ کے تحت جیل کو اصلاح گاہ بنانا ہے، اس ایکٹ میں خواتین قیدیوں کو اچھے ماحول میں رکھنا، تمام قیدیوں کو طبی سہولیات دینا، ان کو اپنے ڈاکٹروں تک رسائی دینا، جیل میں تعلیم اور فنی تعلیم دے کر ایک اچھا شہری بنانا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اس ایکٹ کا مقصد جیل پولیس کی تربیت پر بھی توجہ دینا، مجرم کی سزا مکمل ہونے سے قبل اسے معاشرے کے لیے اچھا اور کارگر شہری بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے نئی گاڑیوں کی خریداری پر 3 سال کی پابندی عائد کردی

اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے وزیرجیل خانہ جات ناصر حسین شاہ، وزیر توانائی امتیاز شیخ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب پر مشتمل ایک کابینہ کمیٹی قائم کی، جو 7 دن کے اندر اس قانون کو حتمی شکل دے کر اسمبلی کو ارسال کرے گی۔

اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ نے سیپرا کے چند قوانین میں ترمیم کی بھی منظوری تھی، اس ترمیم کے تحت کورم اور کچھ تکنیکی تعریفوں میں بہتری کی گئی۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزراء سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے معاملات بھی سامنے رکھے۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ خیرپور شہید بینظیر بھٹو میڈیکل کالج خیرپور کی ریگولرائیزیشن کا معاملے کے باعث 500 طلبہ کا مستقبل خطرے میں ہے، اس پر وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز کو ہدایت کی کہ کالج کے تمام مسائل حل کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں