جرمنی نے ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر پابندی لگادی

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2019
ایئرلائن میں کچھ ایسا تھا جو ہمارے سیکیورٹی خدشات کو متاثر کررہا ہے،ترجمان جرمن چانسلر — فوٹو: اےایف پی
ایئرلائن میں کچھ ایسا تھا جو ہمارے سیکیورٹی خدشات کو متاثر کررہا ہے،ترجمان جرمن چانسلر — فوٹو: اےایف پی

جرمنی نے سیکیورٹی خدشات اور شام میں مداخلت کی وجہ سے ایرانی فضائی کمپنی ’ماہان ایئر‘ پر فوری طور پر پابندی عائد کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ترجمان اسٹیفن سیبرٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ’ایئر لائن پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ یورپی اتحادیوں اور امریکا سے مشاورت کے بعد کیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس خدشے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کہ جرمنی آنے والی اس ایئر لائن میں کچھ ایسا تھا جو ہمارے سیکیورٹی خدشات کو متاثر کر رہا ہے‘۔

خیال رہے کہ امریکا نے ماہان ایئر پر پابندی عائد کی ہوئی ہے اور بارہا اتحادیوں کو اس ایئرلائن پر پابندی عائد کرنے پر اصرار بھی کرتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر مکمل اقتصادی پابندیاں عائد کردیں

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے جرمنی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ خاص طور پر دہشت گرد سرگرمیوں، ایران کی جانب سے دہشت گرد سرگرمیوں پر خفیہ اطلاعات اور ماضی میں یورپ میں ایرانی سہولت کاروں کے حوالے سے سچ ہے‘۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’ایئرلائن مشرق وسطیٰ میں ہتھیار پہنچاتی ہے اور خطے میں ایران کے تباہ کن مقاصد کی حمایت کرتی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اتحادی اسی طرز عمل کو اپنائیں‘۔

خیال رہے کہ ماہان ایئرلائن ایک ہفتے میں کئی مرتبہ تہران اور جرمنی شہروں کے درمیان پرواز کرتی تھی۔

جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان کرسٹوفر برگر نے کہا کہ ’یورپ میں ایرانی خفیہ سرگرمیوں کے شواہد میں اضافہ دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ جرمنی کی خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی کے مفادات کی حفاظت کے لیےکیا گیا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ماہان ایئر کے ایران کے پاسداران انقلاب سے تعلقات ہیں اور اس کے ذریعے شام میں جنگی ساز و سامان بھی پہنچایا جاتا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایران پر امریکی پابندیوں کے سبب تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ

خیال رہے کہ ایران شام کے صدر بشار الاسد کی حمایت کرتا ہے۔

جرمنی کی یہ جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب ایران سے تعلقات انتہائی حساس ہیں۔

گزشتہ برس امریکی صدر کی جانب سے 2015 میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد جرمنی نے اس معاہدے کو برقرار رکھنے کی کوشش میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

جرمن پروسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے جرمنی اور افغانستان کی دوہری شہریت رکھنے والے 50 سالہ شخص کو ایران کے لیےجاسوسی کے شبے میں گرفتار کیا تھا۔

دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دشمن ایران اور یورپ کے درمیان تعلقات خراب کرنے کے خواہش مند ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں