وینزویلا میں اپوزیشن کےبعد حکومت کے حامی بھی سڑکوں پر

03 فروری 2019
صدر نیکولس مدورو نے قبل از انتخابات کی تجویز دی ہے—فوٹو:اے ایف پی
صدر نیکولس مدورو نے قبل از انتخابات کی تجویز دی ہے—فوٹو:اے ایف پی

وینزویلا میں صدر نیکولس مدورو اور ان کے مخالف حزب اختلاف کے رہنما جووان گوئیدو کے حامی ملک کے مختلف علاقوں میں سڑکوں میں نکل آئے جس کے بعد سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق یورپی یونین اور دیگر طاقتوں کی جانب سے صدر مدورو کو ‘شفاف انتخابات’ کے اعلان کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کے قریب آتے ہی ملک میں سیاسی ماحول مزید تلخ ہوتا جا رہا ہے۔

حزب اختلاف کے رہنما گوئیدو نے دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں تاریخ کی سب سے بڑی فتح کے ساتھ حکومت بنائیں گے۔

وینزویلا کا پرچم تھامے باجے بجاتے ہوئے ان کے حامیوں نے 5 مختلف مقامات سے دارالحکومت کاراکاس کے مشرقی علاقے میں قائم یورپین یونین کے مرکز کی جانب مارچ کیا۔

کاراکاس کے مغربی حصے میں صدر مدورو کے حامیوں نے بڑی ریلی نکالی جو سابق صدرآنجہانی ہوگو شاویز کے حکومت سنبھالنے کے 20 برس مکمل ہونے کے موقع پر جمع تھے جنہوں نے ملک میں سوشلسٹ نظام نافذ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:وینزویلا کے صدر، اپوزیشن سے مذاکرات پر رضامند

مدورو کی ریلی میں سیکڑوں عام شہری، سرکاری ملازمین اور حکومت کے سماجی خدمات سے فائدہ مند افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

مدورونے قبل از انتخابات کی تجویز دی ہے—فوٹو:اے ایف پی
مدورونے قبل از انتخابات کی تجویز دی ہے—فوٹو:اے ایف پی

خیال رہے کہ مدورو نے قومی اسمبلی کے قبل از انتخابات کی تجویز دی ہے تاکہ ان کی مخالفت کرنے والی اپوزیشن کو ایک مرتبہ پھر شکست دے کر حکومت دوبارہ حاصل کی جائے۔

مدورو نے عوام سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ حکومت کی حامی آئینی اسمبلی پر منحصر ہے کہ وہ ان کی تجویز کو مان لیتی ہے یا اس کی مخالفت کرتی ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن کی اکثریت کی قومی اسمبلی کے انتخابات 2020 تک ہونے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جووان گوائیدو کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وینزویلا کے عوام نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدورو اور اس کے دور حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور آزادی کا مطالبہ کیا ہے‘۔

وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو نے اپوزیشن لیڈر جوان گوائیڈو کو خود ساختہ صدر کا دعویٰ کرنے پر بغاوت کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی

انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے جووان گوائیدو کی حمایت کے جواب میں امریکا سے سفارتی تعلقات منقطع کردیے اور امریکی سفیروں کو 72 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

نیکولس مدورو جنہیں وینزویلا کی افواج کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی حمایت حاصل ہے، نے اپنے حامیوں سے مدد طلب کرتے ہوئے خانہ جنگی کے دوران امریکا کی مداخلت یاد دلائی تھی۔

صدارتی محل آنے والے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’امریکیوں کا اعتبار نہیں کرو، وہ دوست نہیں اور نہ ہی سچے ہیں، وہ صرف مفاد پرست ہیں اور وینزویلا کے تیل، گیس اور سونے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ روس،چین، ترکی،کیوبا نے وینزویلا کے صدر نیکولس مدورو کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ برازیل، کولمبیا، چلی، پیرو، ارجنٹائن، جرمنی، برطانیہ اور امریکا نے جووان گوائیڈو کے خود ساختہ صدر بننے کے دعوے کی حمایت کی تھی۔

مزید پڑھیں:یورپی یونین کا انتباہ، امریکا کا وینزویلا میں ’آزادی کا ساتھ‘ دینے پر زور

حزب اختلاف کے رہنما گوئیدو نے چین کو یقین دہائی کرائی ہے کہ اگر وہ مدورو کو شکست دے کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے تو باہمی معاہدوں کو جاری رکھا جائے گا۔

دوسری جانب چین نے وینزویلا کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو مسترد کردیا لیکن اس کے برعکس روس اور ان کے دیگر قریبی ممالک نے مدورو کی حمایت کی ہے۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گوئیدو نے کہا کہ وہ امریکا سے قریبی تعلقات کےباوجود چین سے تعلقات کو خراب نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے ملک کی معیشت اور مستقبل میں ترقی کے لیے چینی تعاون بہت اہمیت کا حامل ہوگا'۔

جووان گوئیدو نے کہا کہ 'ہم چین کے ساتھ جتنا ممکن ہو سکے جلد سے جلد تعمیری تعلقات اور مذاکرات شروع کرنے کو تیار ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں