‘ترکی نے پلوامہ واقعے پر پاکستان کے خلاف بھارتی الزامات رد کردیئے’

اپ ڈیٹ 27 فروری 2019
شاہ محمود قریشی اور ترک وزیرخارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا—فائل/فوٹو:اے پی
شاہ محمود قریشی اور ترک وزیرخارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا—فائل/فوٹو:اے پی

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک ہم منصف میولت چاوش اوگل کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں پر پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال اور حقائق سے آگاہ کیا جبکہ ترکی نے پاکستان کے خلاف بھارتی الزامات کو مسترد کردیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک وزیرخارجہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور کئی مسائل پر پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ تعاون پاکستان اور ترکی کے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا عکس ہے۔

شاہ محمود قریشی نے ترک ہم منصب کو پلوامہ واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان نے بھارت سے قابل عمل ثبوت کا مطالبہ کیا ہے تاکہ پاکستان کو تفتیش میں مدد ملے۔

وزیرخارجہ نے مختلف معاملات پرپاکستان کی پوزیشن کو سمجھنے اور مسلسل تعاون پر ترکی کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے دونوں برادر ممالک کے درمیان بہترین تعلقات اور 3 اور 4 جنوری 2019 کو وزیراعظم عمران خان کے دورہ ترکی کے بعد تعلقات میں مزید استحکام پر بات کی جہاں دونوں ممالک نے تعلقات کو نئے اسٹریٹجک شراکت داری میں بدلنے پر اتفاق کیا تھا۔

مزید پڑھیں:پلوامہ واقعہ: صورت حال عالمی امن کیلئے خطرے کا باعث ہے، وزیرخارجہ

ترک وزیرخارجہ میولت چاوش اوگلو نے پاکستانی پوزیشن جاننے کے بعد کہا کہ ترکی پلوامہ حملے پر پاکستان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حل طلب معاملات پر مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔

میولت چاوش اوگلو نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو مذاکرات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور ترکی کے تعلقات حکومتوں تک محدود نہیں، وزیر خارجہ

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوان ترکی میں ہونے والے مقامی انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پلوامہ واقعے پر بھارتی الزامات اور دھمکیوں کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور سلامتی کونسل کے صدر انتونیو ندونگ مبا کو خط لکھ کر صورت حال سے آگاہ کیا اور اقوام متحدہ کو اس معاملے پر اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام خط میں کہا کہ درپیش صورت حال عالمی امن و امان کے لیے خطرے کا باعث ہے اور عالمی برادری بھارت کو جنگ کی آگ بڑھکانے سے باز رکھے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کا بھارتی دھمکیوں کے بعد اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ بھارت کے پیدا کردہ ہیجان کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر تشدد کی نئی لہر مسلط کردی گئی ہے اور کشمیری عوام کو خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کا مطالبہ کرنے پر ظلم وتشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کے لیے بھارت طاقت کا بے رحمانہ استعمال کررہا ہے اور بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے ان کے حق خودارادیت کو ‘دہشت گردی’ قراردینے کا پروپیگنڈا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے حقائق کو توڑ مروڑ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کشمیری عوام کی قربانیاں اور جو مظالم انہوں نے اپنے حق کے لیے سہے ہیں وہ ان کی آزادی کی جدوجہد کا بذات خود ایک بڑا واضح ثبوت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں