’پاکستان میں غیر معیاری ایندھن ماحول دوست گاڑیوں کیلئے بڑی رکاوٹ ہے‘

26 فروری 2019
اگر فیول کا معیار بہتر ہو تو ہم یورو 4 یا اس سے زائد معیار کی گاڑیاں در آمد کرسکتے ہیں — فائل فوٹو/اے ایف پی
اگر فیول کا معیار بہتر ہو تو ہم یورو 4 یا اس سے زائد معیار کی گاڑیاں در آمد کرسکتے ہیں — فائل فوٹو/اے ایف پی

لاہور: جنوبی کوریا کے آٹو مینوفیکچرر کا کہنا ہے کہ یورو 4 یا اس سے اوپر کے معیار کے انجن سے لیس گاڑیاں متعارف کرانے میں پاکستان میں دستیاب ایندھن کا غیر معیاری ہونا سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

ہونڈائی نشاط موٹرز کے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ سیلز اینڈ مارکیٹنگ، ہیڈیاؤ ٹاکیناکا نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم اس مارکیٹ میں ماحول دوست گاڑیاں متعارف کرانا چاہتے ہیں لیکن یہ منصوبہ یہاں دستیاب فیول پر منحصر ہے، غیر معیاری پیٹرول ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ ہمارے ماحول دوست انجن کے لیے بہتر نہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ایندھن کا معیار بہتر ہو تو ہم یورو 4 یا اس سے زائد معیار کی گاڑیاں در آمد کرسکتے ہیں بلکہ ایسی گاڑیاں مقامی سطح پر تیار بھی کی جاسکتی ہیں لیکن غیر معیاری فیول پاکستان کا انوکھا مسئلہ ہے، ہم اب بھی مارکیٹ کا جائزہ لے رہے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ہنڈائی نشاط موٹرز نے 2 نئی گاڑیاں متعارف کرادیں

انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی ابتدائی طور پر یورو 2 اور 3 انجن والی ایس یو وی گاڑیاں در آمد کرنے اور اسمبل کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔

واضح رہے کہ ہنڈا اٹلس پہلی مقامی کمپنی ہے جس نے غیر معیاری پیٹرول کی شکایت 2017 کے آخر میں کی تھی۔

بعد ازاں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مارکیٹ میں دستیاب فیول کا ٹیسٹ کیا تھا اور تصدیق کی تھی کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ریفائنریز پیٹرول میں جعلسازی کرتے ہوئے کیمیکلز ڈال رہی ہیں تاکہ معیار پر پورا اترنے کے لیے ضروری اوکٹین کی تعداد کو پورا کیا جاسکے۔

ملک بھر میں فروخت ہونے والے پیٹرول میں مینگنیز کی تعداد میں اضافے سے گاڑیوں کے کیٹیلی ٹک کنورٹرز چوک ہوجاتی ہیں جس سے انجن سے آواز آنے لگتی ہے اور اس کا اثر ماحول پر بھی پڑتا ہے اور انسانی صحت پر بھی۔

یہ بھی پڑھیں: مہران سے بھی سستی اور بہتر گاڑی خریدنا پسند کریں گے؟

اوگرا کی رپورٹ کے بعد آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے اپنی مصنوعات میں مینگنیز کی تعداد کو کم کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

جنوبی کورین کمپنی ہونڈائی نے نشاط گروپ کی شراکت سے فیصل آباد میں 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرتے ہوئے نیا پلانٹ لگارہی ہے جس میں 2 شفٹوں میں 30 ہزار یونٹس سالانہ بنانے کی صلاحیت ہوگی اور اس پلانٹ سے 2019 کے آخر تک پہلا بیچ سامنے آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مارکیٹ ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے کمرشل اور مسافر گاڑیوں کے 2 ماڈل کی اسمبلی کا آغاز کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں‘۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کی مارکیٹ کا حجم 2025 تک 2 لاکھ 67 ہزار سے 4 لاکھ تک بڑھ جائے گا، فی الوقت مارکیٹ شرح سود میں اضاگے اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پریشانیاں اٹھا رہی ہے تاہم یہ آنے والے وقتوں میں بہتر ہوجائے گی۔

ہونڈائی نشاط کے ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ مارکیٹ پر راج کرنے والی جاپانی گاڑیاں بنانے والی تین کمپنیوں سے نئی آنے والی کمپنیاں سخت مقابلہ کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی موجودہ آٹو اسمبلرز سے براہ راست مقابلہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم مارکیٹ کا جائزہ لے رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے لیے کس جگہ مواقع زیادہ ہیں، ہم پاکستان صارفین کو مزید آپشنز دینے آئے ہیں، ہم پرانی کمپنیوں کی طرح کام نہیں کریں گے اور نہ ہی سستی گاڑیاں یا ماڈلز فروخت کریں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہونڈائی ایک قابل قدر برانڈ ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ ہماری گاڑیوں کے لیے انوکھی مارکیٹیں تلاش کرنے کی بہت سی جگہیں اب بھی باقی ہیں جس کی مثال یہ ہے کہ یہاں ایس یو وی گاڑیوں کی بہت جگہ ہے کیونکہ صارفین کے پاس اس کے زیادہ آپشنز نہیں ہیں‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 26 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں