اسلام آباد سے خواتین کیلئے قومی اسمبلی کی ایک نشست بڑھانے کا بل منظور

12 مارچ 2019
قائمہ کمیٹی نے شراب پر پابندی کا آئینی ترمیمی بل مسترد کردیا — فائل فوٹو
قائمہ کمیٹی نے شراب پر پابندی کا آئینی ترمیمی بل مسترد کردیا — فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے اسلام آباد سے خواتین کے لیے ایوان زیریں کی ایک نشست بڑھانے کا بل منظور کر لیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا۔

قائمہ کمیٹی نے ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار اور اہلیت پر تمام بار کونسلز سے سفارشات طلب کر لیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے ججز کی تعیناتی کے لیے تحریری اور نفسیاتی ٹیسٹ کی بھی سفارش کی۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار میں عدلیہ حاوی ہے، جبکہ محمود بشیر ورک کا کہنا تھا کہ ججز کی تقرری میں پارلیمانی کمیٹی کا کام صرف انگوٹھا لگانا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2019 پیش کیا گیا۔

وزارت قانون نے بل کی مخالفت کی جس کے بعد کمیٹی نے ترمیمی بل مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: قومی و صوبائی اسمبلی کی 849 نشستوں پر 11ہزار 8سو 55امیدوار

ریاض فتیانہ نے انکشاف کیا کہ سابق چیف جسٹس نے بغیر سفارش ایک جج کی تقرری کردی، لاہورہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے متعلقہ جج کی تقرری کی سفارش ہی نہیں کی تھی جبکہ پارلیمانی کمیٹی نے بھی جج کا نام مسترد کردیا گیا لیکن اس کے باوجود تقرری کر دی گئی۔

اجلاس میں وزارت قانون کی جانب سے اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کا بل پیش کیا گیا۔

بل مں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد میں خواتین کو نمائندگی دینے کے لیے نشستوں کی تعداد تین سے بڑھا کر چار کی جائے۔

کمیٹی نے یہ آئینی ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی۔

پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی کل نشستیں تین سے بڑھ کر چار ہوجائیں گی۔

اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن رمیش کمار نے شراب پر پابندی سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کیا، انہوں نے اپنے بل میں آئین کے آرٹیکل 37 میں ترمیم کی تجویز دی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے کوٹے کے نام پر شراب کی فروخت بند کی جائے، ہمارے نام پر شراب لی جاتی ہے اور پیتا کوئی اور ہیں، بدنام ہمارا مذہب ہوتا ہے جبکہ ہمارے مذہب میں شراب منع ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ سندھ میں 160 شراب کے ویئر ہاوسز ہیں جن میں سے 10 فیصد اقلیتوں کے باقی وڈیروں کے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شراب خانوں کی بندش: سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل

کمیٹی کی رکن شنیلا رتھ نے کہا کہ پرمٹ لیتا بوٹا مسیح اور پیتا محمد بوٹا ہے، ہمارے مذہب میں بھی شراب کی اجازت نہیں ہے لہٰذا اقلیتوں کو بدنام نہ کیا جائے۔

کمیٹی نے بل مسترد کرتے ہوئے اسے شرارت اور شہرت کا حصول قرار دیا۔

اس موقع پر رمیش کمار نے کہا کہ غیر مسلم مذہبی ایام پر بھی شراب کی فروخت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، جبکہ مجھے شہرت کی ضرورت نہیں ہے۔

رکن کمیٹی رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ملک میں شراب کی خرید و فروخت پر پابندی ہے، آئین میں جب پابندی ہے تو نئی پابندی لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں